اخروٹ کھانے سے بچوں کا دماغ تروتازہ رہتا ہے

273

فرانس کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اینڈ میڈیکل ریسرچ کے مطابق نوعمری کے زمانے میں جب بچے لڑکپن سے بلوغت کی طرف جارہے ہوتے ہیں تو اُن کا دماغ بھی بہت سی تبدیلیوں سے گزررہا ہوتا ہے؛ اسی لیے انہیں اس عمر سے اخروٹ کھانے کی عادت ڈالنی چاہیے کیوں کہ اخروٹ اومیگا تھری پروٹین سے مالامال ہوتے ہیں جو دماغ کے افعال کو درست رکھتے ہیں۔ماہرین کے مطابق اخروٹ میں وہ تمام ضروری اجزا ہوتے ہیں جو عمر گزرنے کے ساتھ ساتھ یادداشت کو کمزور ہونے سے محفوظ رکھتے ہیں، اومیگا تھری فیٹی ایسڈ انسانی جسم و دماغ کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے جو اخروٹ کے علاوہ پالک، روغنی مچھلی، السی کے بیجوں اور سویا بین میں بھی وافر پایا جاتا ہے۔علاوہ ازیں روزانہ اخروٹ اور دیگر پھلیاں مثلاً بادام وغیرہ کھانے سے امراضِ قلب کو دور رکھا جاسکتا ہے۔ یعنی اگر آپ روزانہ 20 گرام نٹس یعنی مونگ پھلیاں، کاجو اور دیگر گری دار میوے کھائیں تو اس سے امراضِ قلب کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔اس کے علاوہ سورج مکھی کے بیجوں اور اخروٹ میں اینٹی آکسیڈنٹس کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے اور اینٹی آکسیڈنٹس خلوی سطح کی تباہی کو روکنے میں بھی مدد دیتے ہیں لیکن اخروٹ میں ایک اور عنصر سیلینیئم بھی ہوتا ہے جو دماغ کو بہترین حالت میں رکھتا ہے۔