تلاوت کے آداب

638

مولا یوسف اصلاحی

-1 قرآن مجیدکی تلاوت ذوق و شوق کے ساتھ دل لگا کر کیجیے اور یہ یقین رکھیے کہ قرآن مجید سے شغف خدا سے شغف ہے۔ نبیؐ نے فرمایا۔ میری اُمت کے لیے سب سے بہتر عبادت قرآن کی تلاوت ہے۔
-2 اکثر و بیشتر وقت تلاوت میں مشغول رہیے اور کبھی تلاوت سے نہ اکتائیے۔ نبی نے فرمایا خدا کا ارشاد ہے جو بندہ قرآن کی تلاوت میں اس قدر مشغول ہو کہ وہ مجھ سے دعا مانگنے کا موقع نہ پاسکے تو میں اس کو بغیر مانگے ہی مانگنے والوں سے زیادہ دوں گا۔ (ترمذی) اور نبیؐ نے فرمایا بندہ تلاوت قرآن ہی کے ذریعے خدا کا سب سے زیادہ قرب حاصل کرتا ہے۔ (ترمذی) اور آپ نے تلاوت قرآن کی ترغیب دیتے ہوئے یہ بھی فرمایا: جس شخص نے قرآن پڑھا اور وہ روزانہ اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے مشک سے بھری ہوئی زنبیل کہ اس کی خوشبو چار سو، مہک رہی ہے اور جس شخص نے قرآن پڑھا لیکن وہ اس کی تلاوت نہیں کرتا تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے مشک سے بھری ہوئی بوتل کہ اس کو ڈاٹ لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ (ترمذی)
-3 قرآن پاک کی تلاوت محض طلب ہدایت کے لیے کیجیے۔ لوگوں کو اپنا گرویدہ بنانے، اپنی خوش الحانی کا سکہ جمانے اور اپنی دینداری کی دھاک بٹھانے سے سختی کے ساتھ پرہیز کیجیے۔ یہ انتہائی گھٹیا مقاصد ہیں اور ان اغراض سے قرآن کی تلاوت کرنے والا قرآن کی ہدایات سے محروم رہتا ہے۔
-4 تلاوت سے پہلے طہارت اور نظافت کا پورا اہتمام کیجیے۔ بغیر وضو قرآن مجید چھونے سے پرہیز کیجیے اور پاک صاف جگہ پر بیٹھ کر تلاوت کیجیے۔
-5 تلاوت کے وقت قبلہ رخ دو زانو ہو کر بیٹھیے اور گردن جھکا کر انتہائی توجہ یکسوئی، دل کی آمادگی اور سلیقے سے تلاوت کیجیے، خدا کا ارشاد ہے:
’’کتاب جو ہم نے آپ کی طرف بھیجی برکت والی ہے۔ تاکہ وہ اس میں غور و فکر کریں اور عقل والے اس سے نصیحت حاصل کریں‘‘۔ (ص ۲۹)
-6 تجوید اور ترتیل کا بھی جہاں تک ہو سکے لحاظ رکھیے۔ حروف ٹھیک ٹھیک ادا کیجیے اور ٹھیر ٹھیر کر پڑھیے۔ نبیؐ کا ارشاد ہے: اپنی آواز اور اپنے لہجے سے قرآن کو آراستہ کرو۔ (ابو دائود)
نبیؐ ایک ایک حرف کو واضح کرکے اور ایک ایک آیت کو الگ الگ کرکے پڑھا کرتے تھے۔ اور نبیؐ کا ارشاد ہے۔
قرآن پڑھنے والے سے قیامت کے روز کہا جائے گا جس ٹھیرائو اور خوش الحانی کے ساتھ تم دنیا میں بنا سنوار کر قرآن پڑھا کرتے تھے۔ اسی طرح قرآن پڑھو اور ہر آیت کے صلے میں ایک درجہ بلند ہوتے جائو۔ تمہارا ٹھکانہ تمہاری تلاوت کی آخری آیت کے قریب ہے۔ (ترمذی)
-7 نہ زیادہ زور سے پڑھیے اور نہ بالکل ہی آہستہ بلکہ درمیانی آواز میں پڑھیے خدا کی ہدایت ہے۔
اور اپنی نماز میں نہ تو زیادہ زور سے پڑھیے اور نہ بالکل ہی دھیرے بلکہ دونوں کے درمیان کا طریقہ اختیار کیجیے۔(بنی اسرائیل: ۱۱۰)
-8 یوں تو جب بھی موقع ملے تلاوت کیجیے لیکن سحر کے وقت تہجد کی نماز میں بھی قرآن پڑھنے کی کوشش کیجیے یہ تلاوت قرآن کی فضیلت کا سب سے اونچا درجہ ہے اور مومن کی یہ تمنا ہونی چاہیے کہ وہ تلاوت کا اونچے سے اونچا مرتبہ حاصل کرے۔
( جاری ہے)