نگراں حکومتیں امن و امان بحال رکھنے میں ناکام ہوگئیں، سینیٹر مشتاق خان

98

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی وسینئر نائب صدر متحدہ مجلس عمل خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے سینیٹ کے خصوصی اجلاس میں خطاب اوربعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی نگراں حکومتیں امن و امان بحال رکھنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں۔ آرٹیکل 219 کے تحت آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے اورآرٹیکل 220کے تحت وفاقی اور صوبائی نگران حکومتیں الیکشن کمیشن کے ساتھ ہر قسم کی تعاون کی پابند ہیں۔ غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخاب کے لیے امن و امان کی یقینی صورتحال بہت زیادہ ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ امن و امان کی خراب صورتحال کے اثرات انتخابات کے نتائج پر پڑیں گے۔اس کی وجہ سے تمام سیاسی جماعتوں کو مقابلے اور مسابقت کا یکساں میدان نہیں ملے گا، جس کے نتیجے میں الیکشن کے نتائج متاثر ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت بڑا سانحہ اور پاکستان کی سیاست کا نقصان ہے۔ ان پر حملہ دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی ہے، ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے اکرم خان درانی پر ہونے والے حملہ کی بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ لگتا ہے الیکشن کو سبوتاژ کرنے اور پاکستان کو مستقل عدم استحکام کی طرف دھکیلنے والی قوتیں متحرک ہوچکی ہیں۔انتخابات کو مؤخر کرانے کے حربے کامیاب نہیں ہوں گے۔حکومت اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے موثر اور مربوط حکمت عملی بنائے۔ دہشت گردی کے پے در پے واقعات سے پورے ملک میں تشویش اور اضطراب کی لہر دوڑگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہارون بلور کی شہادت پر نگران وفاقی وزیر داخلہ کی سینیٹ میں پیش کی گئی رپورٹ مضحکہ خیز ہے کہ اے این پی ٹارگٹ پر تھی لیکن ہارون بلور ٹارگٹ لسٹ میں نہیں تھے، وفاقی وزیرداخلہ کی رپورٹ سطحی اور ناقابل قبول ہے، ہم اسے مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیمرا کی جانب سے بعض چینلز کا بلیک آؤٹ الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔ نگران حکومت پیمرا کو اس اقدام روکے۔