افغانستان میں امریکی درندگی کا اعادہ 

273

دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد امریکا نے افغانستان میں ایک بار پھر جنون، دہشت اور درندگی کا ارتکاب کرتے ہوئے بمباری کرکے 41 افراد کو شہید کردیا جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ امریکی طیاروں نے آبادی پر بم برسائے، ایک مسجد بھی شہید، متعدد گھر، گاڑیاں، پیٹرول پمپ تباہ ہوگئے۔ اسی دن شام میں اتحادی فوج نے بمباری کرکے 54 افراد کو ہلاک کردیا اور اسرائیل نے گولان کی پہاڑیوں میں شامی چوکیوں پر فضائی حملے کیے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی درندگی جمعہ کو بھی جاری رہی۔ امریکا اپنے اتحادیوں سمیت 17سال سے افغانستان پر قابض ہے اور ہر طرح کی غارت گری کے باوجود ان مجاہدین کو شکست دینے میں ناکام رہا ہے جو صرف اللہ پر توکل کرکے اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ امریکا ایک طرف تو طالبان کو مذاکرات کی میز پر بٹھانا چاہتا ہے اور دوسری طرف جھنجھلاہٹ میں مبتلا ہوکر افغان آبادیوں پر بم برسا رہا ہے۔ طویل عرصے کی نبردآزمائی کے بعد اب افغان مجاہدین دشمن کی سیاسی چالوں کو بھی سمجھنے لگے ہیں اور مذاکرات کے دھوکے میں نہیں آتے خواہ مذاکرات کی دعوت کہیں سے آئے۔ ان کی صرف ایک ہی شرط ہے کہ افغانستان پر قابض طاقتیں ملک سے نکل جائیں۔ اس ناکامی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی سٹپٹا یا ہوا ہے لیکن بس نہیں چل رہا۔ افغان مجاہدین کی استقامت ان مسلم ممالک کے لیے ایک واضح مثال ہے جو سمجھتے ہیں کہ امریکا سے انحراف کرکے وہ تباہ ہوجائیں گے۔ ستم یہ ہے کہ امریکا کی غلامی کرکے بھی تباہ ہورہے ہیں۔ شام پر حملہ آور یہ اتحادی فوج کیا ہے، محض امریکی آلہ کار۔