عوامی طاقت پچھلی صدی کا ایک پسندیدہ ہتھیار رہا ہے، دوست ملک چین میں عوامی طاقت ہی تبدیلی کا باعث بنی، ماؤزے تنگ کی قیادت میں چین تبدیل ہوا غیر ملکی تسلط اور ملک میں موجود شاہی نظام سے نجات ملی اور عوامی حکومت کی بنیاد رکھی گئی۔ چین آج دنیا کی ایک سپر طاقت بن گیا ہے۔ ایران میں 1979ء میں امام خمینی آئے‘ ان کے پیچھے عوامی قوت ہی تھی یہ انقلاب چالیس سال گزرنے کے باوجود قائم ہے۔ پچھلی صدی کے آخری برسوں میں کئی ملکوں میں عوامی طاقت کے ذریعے غیر مقبول کرپٹ اور عوامی حمایت سے محروم حکومتوں کو نکال باہر کیا گیا۔ فلپائن میں ڈکٹیٹر صدر مارکوس کو ووٹ نے شکست دی، عوامی طاقت نے انہیں اکھاڑ پھینکا پاکستان میں بینظیر بھٹو جب 10 اپریل 1986ء کو کم و بیش دس سال کی جلا وطنی کے بعد لاہور آئی تھیں اور عوامی قوت سے اپنی مخالف حکومت کے لیے درد سر بنی رہیں بے نظیر نے چاروں صوبوں کے دورے کیے، بڑے بڑے جلوس نکالے اور ایسے جلسے کیے جن کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی حال ہی میں ’’عرب اسپرنگ‘‘ عرب بہار بھی ہم نے دیکھی مشرق وسطیٰ میں مصر‘ تیونس میں’’بہار عرب‘‘ کے ذریعے تبدیلی آئی۔
پاکستان میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما نواز شریف کو جب عدالت عظمیٰ نے پاناما کے مقدمے میں نااہل قرار دیا اور انہیں وزارت عظمیٰ سے الگ ہونا پڑا عدالتوں کے فیصلوں کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی منتخب حکومت اور قیادت کے خلاف اسے اسٹیبلشمنٹ کا کیا دھرا قرار دے رہی ہے۔ سابق وزیراعظم جمعہ کی رات کو لندن میں اپنی اہلیہ کی عیادت کے بعد اپنی صاحب زادی کے ساتھ واپس لاہور آئے ہیں اور اس کے بعد انہیں اڈیالہ جیل لایا گیا مسلم لیگ (ن) نے بھی اپنی حد تک عوامی طاقت کا ایک بڑا مظاہرہ کرنے کی کوشش کی لیکن نگران حکومت بالادست رہی، مسلم لیگ (ن) کی حریف جماعتیں اس کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت عوامی طاقت کو اپنے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے تو اسے سب سے پہلے میرٹ پر اسے دیکھنا ہوگا‘ پاناما کیس کا فیصلہ اپنی جگہ‘ اس فیصلے کی کمزوریاں بھی زیر بحث ہیں‘ تاہم ایک سوال جو مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے رو برو ہے اس کا جواب بھی اسی کے ذمے ہے کہ فلیٹس کس کے ہیں؟ کب خریدے گئے، کیسے خریدے گئے۔ سرمایہ کہاں سے آیا؟ گلف اسٹیل ملز کیسے قائم ہوئی؟ العزیزیہ کیسے لگی؟ ان سوالوں کے جواب کے بغیر عوامی طاقت کا مظاہرہ کرکے فیصلہ تبدیل کرانا مشکل ہوگا۔ ان سوالوں کا جواب دے دیا جائے تو یقینی بات ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو عوامی طاقت کے اظہار کی ضرورت ہی نہ پیش آئے۔
ان دنوں سیاسی گہما گہمی عروج پر ہے اور سیاسی فضا ایک عجب بے یقینی کا شکار ہے۔ ایسے میں بعض شخصیات کی جانب سے خامیوں کا ملبہ بھی ڈالا جارہا ہے بدقسمتی سے پاک میڈیا کے بعض حلقوں کی جانب سے بھی یہ تاثر دینے کی سعی کی جاتی ہے کہ قومی سلامتی کے اداروں اور سیاسی جماعتوں کے مابین کسی تصادم کی فضا ہے اس ضمن میں ایسی دور کی کوڑیاں لاتے ہیں جنہیں سن کر عام پاکستانی حیران بھی ہے اور پریشان بھی کہ آخر اس سارے پروپیگنڈے کا مقصد کیا ہے؟ افواہ ساز حلقے ہیں کہ لگاتار اپنی روش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے ظلم کو سب سے زیادہ سہا ہے، پاک فوج نے عالمی دہشت گردی کے خاتمے اور ملک کی بقا کے لیے اتنی قربانیاں دیں جن کا شمار ممکن نہیں۔ پاکستان کی تمام تر قربانیوں کو عالمی برادری کی جانب سے جنتا بھی سراہا جائے کم ہے کیوں کہ ایک عالم آگاہ ہے کہ ستر ہزار سے زاید پاکستانی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ یہ دنیا کی واحد فوج ہے جس میں فوجیوں اور افسروں کی شہادت کا تناسب دنیا میں سب سے زیادہ ہے اور اوسطاً ہر 9 فوجیوں کے ساتھ ایک آفیسر اپنی جان کا نذرانہ پیش کرتا ہے۔ غیر ملکی قوتیں وطن عزیز کے خلاف مسلسل ریشہ دوانیوں میں مصروف ہیں، پاکستان کے خلاف برسرپیکار ہیں اور امن کے خود ساختہ دعویدار غیر مستحکم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔ دعا ہی جا سکتی ہے کہ عالمی برادری اپنے تجاہل عارفانہ اور وقتی مصلحتوں کو درکنار کر کے پاکستان کی ان قربانیوں کا ادراک کرے گی وگرنہ انسانی تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔