گزشتہ حکومت نے کل بھوشن کیس کو کمزور کیا ، میاں مقصود

116

لاہور (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیخلاف او آئی سی کا تحقیقاتی کمیشن مقبوضہ کشمیر میں بھجوانے کا اعلان خوش آئند ہے۔ بھارت نے ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کے پائیدار حل اور جامع مذاکرات سے فرار کی راہ اختیار کی ہے اور اس اہم مسئلے کو حل کرنے سے گریز کیا ہے۔ قابض بھارتی فوج مقبوضہ وادی میں مظالم کی انتہا کرچکی ہے۔ قتل وغارت کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل بھوشن کیس کے حوالے سے حکومت پاکستان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف میں جواب جمع کروا دیا گیا ہے۔ 400 سے زائد صفحات پر مشتمل جواب اٹارنی جنرل کی سربراہی میں قانونی وخارجی امور کے ماہرین نے تیار کیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اس اہم مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا، جس انداز میں اسے لیا جانا چاہیے تھا۔ ماضی کے حکمرانوں کی بھارت نواز پالیسی نے کل بھوشن کیس کو کمزور کیا ہے۔ کل بھوشن را کا حاضر سروس افسر ہے، جس نے بلوچستان میں مداخلت کا اعتراف کیا تھا۔ را کے جاسوس کے ساتھ نرمی برتنے کا رویہ تشویش ناک ہے۔ کل بھوشن ایک جاسوس ہے اور اس کے ساتھ پاکستانی قانون کے مطابق ہی سلوک کیا جانا چاہیے۔ بھارت مسلسل پاکستان کی سلامتی کیخلاف سرگرم عمل ہے۔ بلوچستان سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں منصوبہ بندی کے تحت انتشار اور دہشت گردی کی جارہی ہے۔ کل بھوشن کی گرفتاری نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت پاکستان میں براہ راست دہشت گردی کو سپورٹ کررہا ہے۔ افغانستان میں پاکستان کی سرحد کے قریب 12 سے زائد بھارتی سفارتخانوں میں دہشت گردوں کو عسکری تربیت اور مالی سپورٹ کرنے کی اطلاعات بھی میڈیا میں آرہی ہیں۔میاں مقصوداحمد نے مزید کہاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا فوری حل ازحد ضروری ہے بصورت دیگر خطے میں تیسری عالمی جنگ کے خطرت منڈلاتے رہیں گے۔