چہل قدمی سے بلڈ پریشر قابو میں رہے گا

233

بلڈ پریشر کو خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے،جو امراض قلب یا فالج وغیرہ کا خطرہ سنگین حد تک بڑھا دیتا ہے، مگر بات صرف اتنی ہی نہیں، یہ جسم کو بتدریج مختلف امراض کا شکار کرکے بھی موت کی جانب لے جاتا ہے جبکہ اس سے دماغی شریان پھٹنے کا خطرہ تو ہوتا ہی ہے۔ اس مرض میں صرف بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر) ہی خطرناک ثابت نہیں ہوتا بلکہ اس کی شرح میں نمایاں کمی بھی جان لیوا ثابت ہوسکتی ہے جبکہ ایسا ہونے کی صورت میں انسان دماغی امراض جیسے الزائمر یا ڈیمنشیا وغیرہ کا بھی شکار ہوسکتا ہے۔ اگر کوئی فرد ذیابیطس کا شکار ہو تو ہائی بلڈ پریشر اس کے دل و خون کی شریانوں کو نقصان بھی پہنچا سکتا ہے۔ عام طور پر 120/80 کو نارمل بلڈ پریشر سمجھا جاتا ہے جس میں اضافہ یا کمی دونوں صورتیں صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہیں۔اکثر اس خاموش قاتل کا سبب بہت زیادہ غصہ، بہت زیادہ نمک اور جسمانی کمزوری سمیت سکون آور ادویات کا استعمال سمجھی جاتا ہے تاہم اس مرض پر قابو پانا بھی بہت زیادہ مشکل نہیں۔ درحقیقت طرز زندگی میں معمولی تبدیلی بھی اکثر زندگی بچانے کا باعث بن جاتی ہیں۔یہ دعویٰ جاپان میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔واکایاما میڈیکل کالج کی تحقیق کے مطابق ہلکی سی ورزش بھی بلڈ پریشر سے تحفظ میں انتہائی مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔ اس تحقیق کے دوران رضاکاروں پر کیے جانے والے تجربات سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جو لوگ پورے ہفتے میں 30 سے 90 منٹ تک چہل قدمی کرنے کے عادی ہوتے ہیں ان میں ہائی بلڈ پریشر کی سطح میں نمایاں کمی آتی ہے۔تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ صرف 15 منٹ کی چہل قدمی بھی بلڈ پریشر جیسے مرض کو قابو میں رکھنے کے لیے کافی ثابت ہوتی ہے۔