تلاوت قرآن کے آداب مولانا یوسف اصلاحی گزشتہ سے پیوستہ

601

-9 تین دن سے کم میں قرآن شریف ختم کرنے کی کوشش نہ کیجیے۔ نبیؐ نے فرمایا۔ جس نے تین دن سے کم میں قرآن پڑھا اس نے قطعاً قرآن کو نہیں سمجھا۔
-10قرآن کی عظمت و وقعت کا احساس رکھیے اور جس طرح ظاہری طہارت اور پاکی کا لحاظ کیا ہے اسی طرح دل کو بھی گندے خیالات، برے جذبات اور ناپاک مقاصد سے پاک کیجیے۔ جو دل گندے اور نجس خیالات اور جذبات سے آلودہ ہے اس میں نہ قرآن پاک کی عظمت و وقعت بیٹھ سکتی ہے اور نہ وہ قرآن کے معارف و حقائق ہی کو سمجھ سکتا ہے۔ حضرت عکرمہ جب قرآن شریف کھولتے تو اکثر بے ہوش ہو جاتے اور فرماتے یہ میرے جلال و عظمت والے پروردگار کا کلام ہے۔
-11 یہ سمجھ کر تلاوت کیجیے کہ روئے زمین پر انسان کو اگر ہدایت مل سکتی ہے تو صرف اسی کتاب سے، اور اسی تصور کے ساتھ اس میں تفکر اورتدبر کیجیے اور اس کے حقائق اور حکمتوں کو سمجھنے کی کوشش کیجیے فر فر تلاوت نہ کیجیے بلکہ سمجھ سمجھ کر پڑھنے کی عادت ڈالیے اور اس میں غور و فکر کرنے کی کوشش کیجیے۔
حضرت عبداللہ ابن عباس فرمایا کرتے تھے کہ میں القارعہ اور القدر جیسی چھوٹی چھوٹی سورتوں کو سوچ سمجھ کر پڑھنا اس سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں کہ البقرہ اور آل عمران جیسی بڑی بڑی سورتیں فر فر پڑھ جائوں اور کچھ نہ سمجھوں۔ نبیؐ ایک مرتبہ ساری رات ایک ہی آیت کو دہراتے رہے۔
’’اے خدا اگر تو ان کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو ان کو رنجش دے تو تو انتہائی زبردست اور نہایت حکمت والا ہے۔(المائدہ: 118)
-12اس عزم کے ساتھ تلاوت کیجیے کہ مجھے اس کے حکام کے مطابق اپنی زندگی بدلنا ہے اور اس کی ہدایت کی روشنی میں اپنی زندگی بنانا ہے اور پھر جو ہدایات ملیں اس کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالنے اور کوتاہیوں سے زندگی کو پاک کرنے کی مسلسل کوشش کیجیے۔ قرآن آئینے کی طرح آپ کا ہر ہر داغ اور ہر ہر دھبہ آپ کے سامنے نمایاں کرکے پیش کر دے گا۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ آپ ان داغ دھبوں سے اپنی زندگی کو پاک کریں۔
-13تلاوت کے دوران قرآن کی آیات سے اثر لینے کی بھی کوشش کیجیے۔ جب رحمت، مغفرت اور جنت کی لازوال نعمتوں کے تذکرے پڑھیں تو خوشی اور مسرت سے جھوم اٹھیں اور جب خدا کے غیظ و غضب اور عذاب جہنم کی ہولناکیوں کا تذکرہ پڑھیں تو بدن کانپنے لگے۔ آنکھیں بے اختیار بہہ پڑیں اور دل توبہ اور ندامت کی کیفیت سے رونے لگے۔ جب مومنین صالحین کی کامرانیوں کا حال پڑھیں تو چہرہ دمکنے لگے اور جب قوموں کی تباہی کا حال پڑھیں تو غم سے نڈھال نظر آئیں۔ وعید اور ڈراوے کی آیات پڑھ کر کانپ اٹھیں اور بشارت کی آیات پڑھ کر روح شکر کے جذبات سے سرشار ہو جائے۔
-14تلاوت کے بعد دعا فرمائیے۔ حضرت عمرؓ کی ایک دعا کے الفاظ یہ ہیں:
’’خدایا! میری زبان تیری کتاب میں سے جو کچھ تلاوت کرے۔ مجھے توفیق دے کہ میں اس میں غور و فکر کروں، خدایا! مجھے اس کی سمجھ دے، مجھے اس کے مفہوم و معانی کی معرفت بخش اور اس کے عجائبات کو پانے کی نظر عطا کر اور جب تک زندہ ہوں مجھے توفیق دے کہ میں اس پر عمل کرتا رہوں۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے‘‘۔