نمک کا زیادہ استعمال مضر صحت

245

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

نمک کا استعمال ہمارے کھانوں میںلازم وملزوم ہے۔ کھانے میں نمک نہ ہو تو اس کا مزہ باقی نہیں رہتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق نمک کا استعمال مکمل طور پر ترک تو نہیںکیا جاسکتا کیونکہ ہمارے خلیات سوڈیم کے ذریعے غذائی اجزا کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں جبکہ اس کے علاوہ یہ جسم کے مسلز اور اعصابی نظام کے کنٹرول کے لیے بھی ضروری ہے ۔
نمک کو سائنسی زبان میں سو ڈیم کلورائیڈ کہا جاتا ہے اور ہمارے جسم کو صحت مند رہنے کے لیے سوڈیم اور پانی کی ایک مخصوص توازن کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر یہ توازن برقرار نہ رہے تو انسانی جسم پر اس کے مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔نیشنل انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ اینڈ ویلفیئر کی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ 13.7 گرام یا اس سے زیادہ نمک کا استعمال ہارٹ فیلیئر کا خطرہ دیگر افراد کے مقابلے میں دو گنا بڑھا دیتا ہے ۔
زیادہ نمک کے استعمال کے نتیجے میں بلڈ پریشر، فالج ، امراض قلب ، گردوں کے امراض، پتھری،موٹاپے ، ہڈیوں کی کمزوری ، معدے کا کینسر اور پیٹ کے پھولنے جیسے امراض کا سامنا ہو سکتا ہے ۔
باہر کے کھانوں مثلا نمکین چپس، گریاں، فرنچ فرائز اور دیگر جنک فوڈز میں نمک کا استعمال بہت زیادہ ہوتا ہے اور نمک کی مقدار محفوظ قرار دی گئی حد سے زیادہ ہوتی ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق نمک کا زیادہ استعمال ذیابیطس کی علامات کو بڑھا کر اس جان لیوا مرض کا شکار بنا سکتا ہے اور یہ بلڈ پریشر کو بڑھا کر فالج اور ہارٹ اٹیک جیسے امراض کے خطرات کو بھی بڑھاتا ہے۔ نمک کے زیادہ استعمال سے گردوں کو بھی نقصان ہوتا ہے اور کیلشیم کے اکٹھا ہونے کی وجہ سے گردوں میں پتھری ہو جاتی ہے ۔
برطانیہ کے ادارے این ایچ ایس کے مطابق بالغ افراد کو دن بھر میں زیادہ سے زیادہ چھ گرام یا ایک چائے کا چمچہ کے برابر نمک استعمال کرنا چاہیے اور تین سال سے کم عمر بچوں کے لیے دو گرام استعمال کرنا چاہیے۔
عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر سال نمک کے استعمال میں زیادتی کے باعث تقریباً 25 لاکھ افراد کی موت واقع ہو جاتی ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں بالغ افرا کی 99 فیصد آبادی روزمرہ زندگی میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے مقرر کردہ نمک کی مقدار سے دوگنا زیادہ استعمال کرتے ہیں ۔ ماہرین کے مطابق سویا ساس اور ڈبوں میں بند خوراک میں نمک کی بہت زیادہ مقدار شامل کی جاتی ہے ۔
سنسینائی چلڈرنز میڈیکل سینٹر کی ایک تحقیق کے مطابق نوجوانوں میں بہت زیادہ نمک کا استعمال خون کی شریانوں کو نقصان پہچاتا ہے جس کے نتیجے میں درمیانی عمر کے پہنچنے تک دل کے دورے اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
ایک اور تحقیق کے مطابق نمک کا زیادہ استعمال معدے اور آنتوں میں پائے جانے وا لے انسان دوست بیکٹیریا کو شدید نقصان پہنچاتا ہے اور پھر ان کے متاثر ہونے سے ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مختلف بیماریاں بھی پیدا ہو جاتی ہیں جو انسان کے فطری دفاعی نظام کو متاثر کر تی ہیں ۔ نمک سے بھرپور غذا ئیں استعمال کر نے سے ملٹی پل ا سکیروسس کی بیماری بھی ہو سکتی ہے ۔اس کے علاوہ نمک کے زیادہ استعمال سے انسان کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر رسولی کی شکل میں اثرات مرتب ہوتے ہیں جو اعصابی کمزوری کا باعث بن سکتے ہیں ۔ امریکی جریدے نیچر کی ایک رپورٹ کے مطابق غذا میں زیادہ نمک کا استعمال ہمارے جسم میں ان خلیوں میں اضافہ کر سکتا ہے جن کی وجہ سے جسم اپنی ہی قوت مدافعت کے خلاف کام کرنا شروع کر دیتا ہے ۔
جب انسانی جسم میں سوڈیم کا ذخیرہ زیادہ ہونے لگتا ہے تو جسم میں آنے والی تبدیلیوں کا انحصار پیشاب کے ذریعے دو وجوہات کی وجہ سے ہوتاہے ۔ زیادہ نمک کے استعمال کے نتیجے میں گردوں کو اس کے اخراج کے لیے بہت زیادہ کام کرنا پڑ تا ہے جس کے نتیجے میں گردوں کے امراض کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور پیشاب کی رنگت تبدیل ہو سکتی ہے ۔ اسی طرح بہت زیادہ سوڈیم کی جسم میں موجودگی سے جسم سیال کی سطح سے محروم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے ڈی ہائیڈریشن کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کی وجہ سے پیشاب کی مقدار کم ہو جاتی ہے، جس کے نتیجے میں پیشاب گاڑھا اور گہرے زرد رنگ کا ہوسکتا ہے ۔
بہت زیادہ نمک کے استعمال کی وجہ سے گردے اسے مکمل طور پر خارج نہیں کر پاتے ہیں جس سے کیلشیم کی سطح میں نمایاں کمی ہو جاتی ہے اور کیلشیم کی کمی ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے اور دانتوں کے مسائل اور ہڈیوں کے بھربھرے پن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق دن بھر میں آدھا چائے کا چمچہ اضافی نمک کھانا ذیابیطس ٹو کا خطرہ 65 فیصد تک بڑھا دیتاہے۔ بہت زیادہ نمک کا استعمال کرنے سے پیشاب زیادہ آتا ہے جس کے نتیجے میں جسم میںپانی کی کمی ہو جاتی ہے اور پیاس زیادہ لگنے لگتی ہے اور زیادہ پیشاب کرنے سے جسم سے کیلشیم کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے جو ہڈیوں کے امراض کا باعث بنتاہے۔ اس کے علاوہ بہت زیادہ نمک گردوں کو زیادہ پانی جسم پر رکھنے پر مجبور کرتا ہے جس کی وجہ سے گردے فیل ہو جاتے ہیں اور گردوں کی جانب سے پانی کی مقدار بڑھانے کے نتیجے میں ہاتھوں ، بازوئوں اور پیروں میں سوجن یا ورم ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔
تحقیق کے مطابق غذا میں بہت زیادہ نمک کا استعمال خون کی شریانوں میں نمایاں تبدیلی لاتا ہے اور وہ سکڑ جاتی ہیں یا سخت ہو جاتی ہیں جو کہ خون کی شریانوں سے جڑے امرض کی ابتدا ہوتے ہیں ۔
نمک کے زیادہ استعمال سے اجتناب برتتے ہوئے ہمیں ایسے کھانے تیار کرنے چاہییں جن میں نمک کم ہو، ڈبے میں بند غذائوں سے گریز کرنا چاہیے اور سادہ غذا اور پھل زیادہ کھانے چاہییں۔