یکساں تعلیمی نظام کا نہ ہوناہمارے تعلیم کے نظام میں بڑانقص ہے

70

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)اسلامی جمعیت طلبہ زرعی یونیورسٹی کے ناظم فاروق اعظم نے کہا ہے کہ انگریزی زبان کو مکمل ذریعہ تعلیم بنانے سے رٹہ کلچر کو فروغ مل رہا ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم میں بیرونی دنیا کے پرانے اسباق پڑھائے جا رہے ہیں۔تعلیم ہی ملک کے بہتر مستقبل کی علامت ہے لیکن بیرونی مداخلت اب سیاسی وعسکری امور سے آگے نکل کر تعلیمی اداروں میں روشن خیالی کے نام نہاد تصور اوروظائف دینے کی صورت میں بڑھتی چلی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ تعلیم زندگی کے ہر شعبے میں ترقی و کامرانی کی نوید اورکلید ہے،مگر ہمارے ہاں سرکاری اسکولوں کی ہزاروں عمارتیں بھوت بنگلوں اور کھنڈرات کا منظرپیش کر رہی ہیں،کئی عمارتیں مافیا کے قبضے میں ہیں جہاں مویشی باندھے جاتے ہیں اسکول کی مرمت اور فرنیچر کے لیے جو بجٹ فراہم کیا جاتا ہے وہ خوربرد کا شکار ہوجاتا ہے کئی تعلیمی اداروں میں بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ خستہ حال اسکولوں کی ازسرنوتزئین وآرائش کی جائے اور تعلیمی بجٹ تعلیم کے فروغ، تعلیمی اداروں کے انفرااسٹراکچر کی بہتری،جدید نصاب تعلیم اور طلباء کے وظائف پر خرچ کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ کم از کم قومی بجٹ کا ایک فیصد حصہ تعلیمی ریسرچ کے لیے مختص ہونا چاہیے۔مزیدبرآں انہوں نے کہا کہ اب غیرسرکاری اداروں میں فیسیں روزافزوں زیادہ اور تعلیم کم اورسطحی رہ گئی ہے۔