کراچی(اسٹا ف رپورٹر)ملک بھر کی جیلوں میں قید80ہزارسے زائد قیدی سہولت کے باوجود انتخابات میں اپناووٹ کا حق استعمال نہیں کرپائیں گے۔جیل قوانین کے مطابق کسی بھی قیدی کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے اور قیدی بیلٹ پیپر بذریعہ جیل انتظامیہ متعلقہ پریذائیڈنگ افسر کو درخواست دے کر بیرک میں منگوا سکتا ہے،
قیدیوں کے ووٹ دینے کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کوئی اقدامات سامنے نہیں آئے۔پنجاب کی 40 مختلف جیلوں میں ایک ہزار خواتین سمیت 49 ہزار 100 قیدی ہیں جب کہ سندھ کی 26 جیلوں میں 200 خواتین سمیت قیدیوں کی تعداد 19 ہزار سے زائد ہے۔اسی طرح خیبر پختونخوا کی 23 جیلوں میں 220 خواتین سمیت 10 ہزار 50 اور بلوچستان کی 11 مختلف جیلوں میں 20 خواتین سمیت 2100 سے زائد قیدی موجود ہیں۔
اس ضمن میں سندھ کے سابق آئی جی جیل نصرت منگن نے بتایاکہ 2013 کے انتخابات میں بھی قیدیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت نہیں دی گئی تھی جبکہ 2008 کے الیکشن میں سندھ میں محض 10 قیدیوں کے ووٹ کاسٹ کرائے گئے تھے۔جیلوں اور الیکشن کمیشن کی جانب سے اب تک ایسے اقدامات سامنے نہیں آئے کہ قیدی بھی ووٹ ڈال سکیں۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن صفدر25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کر سکیں گے۔