ہالینڈ کی شرپسندی پر احتجاج

540

اسلام مخالف اور توہین آمیز کارٹون پر پاکستان نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہالینڈ اور یورپی یونین کے سفیر وں کو طلب کرلیا ہے۔ اسلام دشمنی میں ہالینڈ سب سے آگے ہے اور اہانت آمیز کارٹونوں کا مقابلہ کرایا جارہا ہے۔ ہالینڈ اس سے پہلے بھی اس قسم کی شرارت کرچکا ہے۔ وہاں کی ایک انتہا پسند سیاسی جماعت بھی ان حرکتوں کی پشت پناہی کررہی ہے۔ دوسری طرف پورے یورپ و امریکا میں حضرت عیسیٰ ؑ کے مضحکہ خیز کارٹون بنانے پر سزائیں دی جاتی ہیں۔ مسلمان تو تمام انبیاء کرام کا احترام ہی نہیں بلکہ ان پر ایمان رکھنا لازم سمجھتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ کافروں اور مشرکوں کے معبودوں اور ان کے نزدیک محترم شخصیات کو بھی برا کہنے سے منع کیا گیا ہے۔ اسلام تو سراسر سلامتی کا دین ہے لیکن جو قومیں اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام لگاتی ہیں درحقیقت خود دہشت گردی میں مبتلا ہیں ۔ گیا گزرا مسلمان بھی اپنی مقدس ہستیوں کی توہین برداشت نہیں کرسکتا چنانچہ اپنی جان پرکھیل جاتا ہے۔ غازی علم الدین اور غازی عبدالقیوم کی مثالیں پرانی نہیں ہوئیں۔ جرمنی میں ایک نوجوان پاکستانی ان کی یاد تازہ کرچکا ہے اور کہیں بھی، کسی بھی وقت کوئی مشتعل ہوسکتا ہے۔ اس کی ذمے داری اشتعال برپا کرنے والوں پر ہوگی۔ ہالینڈ میں ایک ملعون گیرٹ ولڈرز تو برسوں سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مہم چلا رہاہے لیکن اب ڈچ وزیر خارجہ بھی اسلام دشمنی پر اتر آیا ہے۔ ایسے گستاخوں کی روک تھام کے لیے پورے عالم اسلام کا متحد ہونا اور مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ضروری ہے۔ بجائے احتجاج کرنے کے ہالینڈ کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں ۔ یہ معاملہ کسی ایک مسلم ملک کا نہیں چنانچہ ہالینڈ کو سبق سکھانے کے لیے تمام مسلم ممالک فوری طور پر ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کریں اور اس سے ہر قسم کی تجارت پر پابندی لگا دی جائے۔ یہودی مزاج رکھنے والے شرپسند نفع، نقصان کی زبان جلد سمجھ لیتے ہیں۔ اس معاملے میں پہل پاکستان کو کرنا ہوگی اور ہالینڈ سے درآمد کیے جانے والے ہر قسم کے سامان پرپابندی لگا دی جائے۔ مشاہدے میں آیا ہے کہ کچھ عرب ممالک ایسے معاملات میں بڑی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ نام نہاد مسلم حکمرانوں کو امت مسلمہ اور اسلام کے تحفظ سے بڑھ کر اپنے اقتدار کا تحفظ عزیز ہے۔ مسلم ممالک میں کسی بھی معاملے میں اتحاد اور اتفاق نظر نہیں آتا اور وہ اپنے اپنے مفادات کے اسیر ہیں ۔ اس نااتفاقی سے مسلم دشمن طاقتیں خوب فائدہ اٹھاتی ہیں اور عاقبت نا اندیش حکمران یہ نہیں سمجھتے کہ عالم کفر ملت واحدہ ہے اور پورا عالم اسلام اس کے نشانے پر ہے۔ مسلم ممالک کی دولت سے فائدہ بھی اٹھایا جاتاہے اور ان کوباہم لڑا کر کمزور بھی کیا جاتا ہے۔ پاکستان لاکھ کہتا رہے کہ گستاخیاں برداشت نہیں کی جائیں گی لیکن جب تک تمام مسلم ممالک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر کے اس پر عمل نہ کریں اس کی للکار موثر ثابت نہیں ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام اور عالم اسلام کے حق میں سب سے زیادہ بلند آواز پاکستان ہی سے اٹھتی ہے لیکن جو معاشی اور اقتصادی طور پر کمزور ہو اس کی آواز میں اثر نہیں ہوتا۔ تیل کی دولت سے مالا مال مسلم ممالک کا دباؤ زیادہ موثر ہوسکتا ہے۔ ہالینڈ ڈیری کی مصنوعات میں سرفہرست ہے اور اس کے مال کی زیادہ کھپت عرب ممالک میں ہے۔ اگر وہ اپنے دین کی خاطر ہالینڈ کا مکھن کھانا چھوڑ دیں تو یہ اظہار تشویش سے زیادہ موثر اقدام ہوگا۔ لیکن سازشوں کے پیچھے امریکا اور اسرائیل ہیں۔ وہ عرب اور عجم کو لڑانے پر تلے ہوئے ہیں ان کی ناراضی کا خطرہ مول لینے پر بزدل مسلمان حکمران تیار نہیں ہوں گے۔ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کے اعلان پر عمل ہوا تو سمجھ لینا چاہیے کہ حمیت اور غیرت مسلمانوں کے گھروں سے رخصت ہوگئی۔ جمعہ کو پاکستان میں کئی جگہ مظاہرے تو ہوئے ہیں، مساجد سے مذمت بھی کی گئی ہے لیکن کیا کوئی یورپی سامان تعیش کا بائیکاٹ بھی کرے گا ؟