حنیف عباسی کو عمر قید

293

مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا سنادی گئی۔ ان پر ایفی ڈرین کے کوٹے کے حوالے سے مقدمہ چل رہاتھا۔ فیصلہ انسداد منشیات فورس کی عدالت نے سنایا۔ حنیف عباسی این اے 60 سے شیخ رشید کے مقابل انتخاب لڑرہے تھے مگر اب نا اہل ہوگئے ہیں اور شیخ رشید کے لیے میدان صاف ہوگیا ہے۔ اس طرح ن لیگ کے اس الزام کو تقویت ملے گی کہ تمام طاقتیں اسی کے خلاف سرگرم ہیں۔ ایفی ڈرین منشیات میں استعمال ہوتی ہے تاہم دواؤں میں استعمال کے لیے اس کا ایک کوٹا مقرر ہے اور کوٹے سے زاید ایفی ڈرین کے حصول ہی پر مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ ثبوتوں اور گواہوں کے مطابق جتنی ایفی ڈرین حاصل کی گئی وہ دواؤں کی تیاری میں استعمال نہیں ہوئی۔ شیخ رشید نے گو کہ اپنی عوامی مسلم لیگ بنا رکھی ہے اور کئی بار انتخابات جیت چکے ہیں مگر اس بار وہ تحریک انصاف کا کھل کر ساتھ دے رہے تھے۔ عمران خان بھی اس فیصلے پر خوش ہیں۔ حنیف عباسی پر برسوں سے مقدمہ چل رہاتھا لیکن فیصلہ 22 جولائی کو سنایا گیا۔ حنیف عباسی اپنی بے گناہی ثابت نہیں کرسکے اور وہ اس وقت ن لیگ کی حکومت کی سرپرستی سے بھی محروم ہیں۔ یہ فیصلہ اینٹی نارکوٹکس فورس کی عدالت نے سنایا ہے لیکن عدالتی نظام میں جو روایات قائم ہوچکی ہیں ان کے تحت حنیف عباسی کے لیے دیگر عدالتوں کے دروازے کھلے ہیں۔ وہ عدالت عالیہ سے رجوع کریں گے۔ اس کے بعد معاملہ عدالت عظمیٰ میں جاسکتا ہے۔ ضمانت بھی ہوسکتی ہے۔فی الحال تو اڈیالہ جیل میں ایک اور قیدی کا اضافہ ہوگیا۔ لگتا ہے کہ حنیف عباسی کا سیاسی کیریئر ختم ہوا۔ حنیف عباسی پر الزام تھا کہ انہوں نے 2010ء میں 500 کلو گرام ایفی ڈرین اپنی کمپنی گریس فارما کے لیے حاصل کی لیکن اس کو دواؤں میں استعمال کرنے کے بجائے فروخت کردیاگیا۔ ایفی ڈرین کیس میں ملوث دیگر 8 ملزمان کو بری کردیاگیا۔ حنیف عباسی پر انسداد منشیات فورس نے 2012ء میں مقدمہ قائم کیا تھا جس کا فیصلہ 6 سال بعد ہوا۔ وکیل صفائی کا اصرار تھا کہ ثبوت ناکافی ہیں، سزا سنائے جانے کے موقع پر ن لیگی کارکنوں نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے بھی لگائے لیکن حنیف عباسی کو تو منشیات کی تیاری میں مدد دینے کے الزام میں سزا سنائی گئی ہے۔ اگر الزام درست ہے تو اس میں ووٹ کی عزت کہاں سے آگئی۔ عدالت کے فیصلے تسلیم کرنے کے دعویداروں کی طرف سے عدالت میں توڑ پھوڑ اور گرفتاری میں مزاحمت طرفہ تماشا ہے۔