فضائی آلودگی اور ہمارا ننھا دماغ

190

ڈاکٹر واسع شاکر

معاشرتی، معاشی، اخلاقی، سیاسی، ذاتی، خاندانی، قانونی اور نہ جانے کتنے اقسام کے بوجھ لادا ہوا یہ ایک عدد دماغ، اب اس بے چارے پر یعنی کہ ایک اور قسم کی ٹینشن کا وجود بھی دریافت ہو گیا ہے اور وہ ہے ہماری آلودہ، فرسودہ فضا، اس میں پھیلے ہوئے لا تعداد غیر معیاری اور غیر صحت مند ذرات بھی ہمارے اس مسکین دماغ پر حملہ آور ہو رہے ہیں۔ جی ہاں کچھ تحقیقات سے یہ نتائج سامنے آئے ہیں کہ یہ جو انسان کے جسم کا تاج ہے، یہ صرف دیکھنے ہی کا ہے، در اصل اسے کچھ نظر آنے والی اور کچھ نظر نہ آنے والی قوتیں کھوکھلا کرنے میں مصروف ہیں۔ لہٰذا ان سے بچائو کا کچھ سامان کرنا چاہیے۔
آیئے ذرا ان تحقیقات کا مختصر سا جائزہ لیتے ہیں جن کے نتیجے میں یہ پریشان کن اعلانات کیے گئے ہیں ۔
یہ تو ہم سب جانتے ہی ہیں کہ فضائی آلودہ ذرات ہمارے پھیپھڑوں، معدے، آنتوں، ہڈیوں حتیٰ کہ دل کو بھی متاثر کررہے ہیںمگر فضا میں موجود خاص قسم کے ذرات ہمارے اعصابی نظام کے رکاوٹی نظام کو پار کر کے ہمارے دماغ تک پہنچ جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت (W.H.O) نے کئی تحقیقات اور انتباہی پیغامات کے ذریعے دنیا کو یہ بتایا ہے کہ فضائی آلودگی ہر 10 میں سے 9 افراد کی صحت کو متاثر کر رہی ہے۔
جدید تحقیقات یہ ثابت کر رہی ہیں کہ فضا میں موجود غیر معیاری ذرات کسی ان جانے طریقے سے ہماری اعصابی رگوں کے راستے داخل ہو جاتے ہیں اور پھر کچھ کیمیائی عناصر کے خارج ہونے اور سوزش کا سبب بن جاتے ہیں۔
فضائی آلودہ ذرات میں سب سے زیادہ ڈیزل سے نکلنے والے ذرات سر فہرست ہیں۔ یہ ذرات سوزش کے ساتھ دماغ کے مدافعتی نظام کو بھی متاثر کرتے ہیں جن کے نتیجے میں اعصابی نظام کے کمزور ہونے کا خطرہ لا حق ہو جاتا ہے۔ اعصابی نظام کی کمزوری اور کیمیائی مادوں کے اخراج سے کئی دماغی بیماریاں ہونے کے خدشات ہوتے ہیں جیسے Parkinson,s Alzheimer,s diseasa, disease(بھولنے کا مرض)۔ یہ بھی تحقیق سے ثابت کیاگیا ہے۔ جن لوگوں کو Parkinson,s disease ہوئی وہ فضائی آلودگی سے زیادہ متاثر ہوتے رہے تھے۔ 40 سال سے زیادہ عمر کے افراد میں یہ خطرہ 35 گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح شہر میں رہنے والے افراد میں بہ نسبت دیہی علاقوں کے رہنے والوں سے،ا س بیماری کا خطرہ 9 فیصد زیادہ ہوتا ہے ۔ 2013ء کی ایک تحقیق(Global Burden of Disease study) کے مطابق فضائی آلودگی کی وجہ سے فالج کا خطرہ بھی 29.2 فیصد زیادہ ثابت ہوا ۔
کئی تحقیقاتی مطالعوں سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ فضا میں خاص قسم کے ذرات کی موجودگی سے لوگوں میں آدھے سر کا درد، پورے سر کا درد اور 138 فیصد الزائمر، 3.3 فیصد Migraine اور 3.4 فیصد Headache کا ہونا پایا گیا ہے۔ یہ خاص ذرات ہمارے اعصابی نظام کی رگوں میں داخل ہوکر ان کے اندر جمع ہو جاتے ہیں اور نتیجتاً ہمار ا اعصابی نظام اور پورا جسم ان سے جزوی اور کلی طور پر اثر انداز ہوتا ہے۔
یہ ذرات بہت سے افراد کی گفتار، یادداشت اور کام کرنے کی صلاحیت کمزور کر دیتے ہیں یہ اور اس طرح کی کئی سروے رپورٹس سے بخوبی اندازہ لگایاجا سکتا ہے کہ آلودہ فضا کس طرح خاموشی سے ہمارے جسم اور بالخصوص دماغ کو سن کرتی جا رہی ہے اور ہمیں احساس بھی نہیں ہو رہا ۔
پاکستان کی فضائی آلودگی کے اسباب بہت زیادہ ہیں ۔ اس کے مجرم بھی ہم سب ہیں۔ لہٰذا ہم سب کا یہ فرض بنتا ہے کہ ہم جہاں کہیں اپنے ارد گرد آلودگی کے اسباب دیکھیں، انہیں دور کرنے کی حتیٰ الامکان کوشش کریں۔ فضا صاف رکھنے کے لیے اپنے اردگرد ایسے پودے لگانے کی ضرور کوشش کریں جو زیادہ سے زیادہ کاربن ڈاتی آکسائیڈ جذب کر کے آکسیجن کو فضا میں چھوڑیں۔ اپنے جسم کو اپنی سی کوشش کر کے Dieselوغیرہ، فیکٹریوں اور گاڑیوں کے دھوئیں سے بچانے کا اہتمام ضرور کریں اور دیگر افراد کو بھی اس کا شعور دیں ۔