انتخابی نتائج پر تحفظات ہیں، عوامی مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، میاں مقصود

89

لاہور (وقائع نگار خصوصی) متحدہ مجلس عمل پنجاب کے صدر اور امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے حالیہ عام انتخابات میں خیبر پختونخوا، پنجاب اور کراچی سمیت ملک بھر میں بدترین دھاندلی کی پُر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل اور مسلم لیگ (ن) سمیت پانچ جماعتوں نے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا ہے۔ الیکشن 2018ء تاریخ کے بدترین انتخابات ثابت ہوئے۔ عوامی مینڈیٹ کو تبدیل کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ سازش کے تحت ملک میں حالات خراب کیے جارہے ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ مقتدر قوتوں نے 1971ء کے سانحہ سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ ایک جماعت کو اکثریت دلانے کے لیے پوری سرکاری مشینری کو استعمال کیا گیا۔ فارم 45 کا اجرا نہ کرنا، سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو گھنٹوں بند کرنا اور 30 سے زائد حلقوں کے نتائج کو رات گئے تک تبدیل کرنا تشویشناک ہے، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی بے بسی المیہ ہے۔ ماسوائے ایک جماعت کے تمام دینی وسیاسی جماعتوں نے موجودہ انتخابی نتائج کو مسترد کردیا ہے۔ کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار کیے جانے والے رزلٹ ٹرانسفر سسٹم کا خراب ہونا اور رات 4 بجے تک پہلے نتیجے کا اعلان نہ کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ الیکشن کمیشن کے نظام اور نگراں حکومت سے انتخابات صاف شفاف کرانے کے تمام دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ ملک میں بڑے پیمانے پر انتخابی نتائج کو تبدیل کیا گیا ہے، اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی جائیں۔ جن حلقوں اور نتائج پر سیاسی جماعتوں کو تحفظات ہیں ان کو فی الفور دور کیا جائے۔ ملک میں ایک نیا پنڈورا بکس کھل گیا ہے۔ انتخابات میں کروڑوں لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کی گئی ہے۔ اس وقت تک پاکستان ترقی و خوشحالی کی ڈگر پر گامزن نہیں ہوسکتا جب تک انصاف کا بول بالا نہیں ہوتا۔ حق دار کو ا س کا حق ادا نہیں کیا جاتا اور عوامی رائے کا احترام نہیں ہوتا۔ حالیہ الیکشن میں بددیانتی کی انتہا کردی گئی ہے۔ پاکستان ایک نازک دور سے گزر رہا ہے اور کسی قسم کے سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ انتخابات سے قبل ہی پوری دنیا کا میڈیا ایک مخصوص جماعت کے لیے حالات سازگار بنانے جیسے سنگین الزامات لگا رہا ہے۔ انتخابی نتائج نے ان کے الزامات پر مہر تصدیق ثبت کردی ہے۔ یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن اور عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے۔