یہ مشہور قول تو آپ نے سنا ہوگا ہر کامیاب مرد کی پشت پر عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔ اس حوالے سے 30جولائی کے ایک مقامی اخبار میں ایک خبر اس عنوان سے شائع ہوئی ہے کہ: ’’بشریٰ خان سیاسی ماہر، عمران خان کی رہنمائی کرتی ہیں‘‘۔ خبر کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔ ’’عمران خان کے وزیر اعظم منتخب ہونے کے ساتھ ہی نقاب کرنے والی بشریٰ خان ایسی خاتون اول بن جائیں گی جو پردہ کرکے اسلامی روایات کو برقرار رکھ رہی ہیں اور جدید دور کے دباؤ کو خاطر میں نہیں لا رہی ہیں۔ ایک برطانوی اسکالر مفتی مسعود عالم او بی ای (آرڈر آف برٹش امپائر) نے مجھے کہا کہ بشریٰ خان کی جانب سے عالمی پاور گیم کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنی مذہبی اور روحانی روایا ت کو برقرار رکھنے پر انہیں سراہا جائے۔ ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ بشریٰ خان کی عام انتخابات اور عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے حوالے سے پیش گوئی درست ثابت ہوئی۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ الیکشن سے بہت قبل بشریٰ خان کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کی عام اتخابات میں 116نشستیں جیتنے کی پیش گوئی بھی درست ثابت ہوئی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بشریٰ خاتون بہت پریکٹیکل خاتون ہیں اور اپنے شوہر کو مذہبی، روحانی اور سیاسی مسائل میں مشورہ دیتی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ پیر سیال شریف، سلطان باہو کے پیروں اور حتی کہ منکی شریف کے پیروں کو پی ٹی آئی میں عہدے دلانے میں بھی ان ہی کا کردار رہا ہے۔ ممکنہ خاتون اول بشریٰ خان بریلوی اور روحانی حلقوں میں کافی اثر رکھتی ہیں۔ انہوں نے تحریک لبیک پاکستان کے ساتھ کچھ سیٹ اریجمنٹ کی کوشش کی اور خادم رضوی کو ایک قاصد بھیجا تاہم وقت کی قلت کے باعث یہ کوشش کامیاب نہ ہو سکی۔ ان کے مذہبی عقائد مضبوط ہیں اور انہوں نے عمران خان کے خلاف خادم رضوی کے غصے میں دیے گئے بیان کو معاف کردیا ہے اور ساتھ ہی اپنے شوہر عمران خان کو خبردار کیا ہے کہ وہ آئندہ ختم نبوت کے معاملے پر محتاط رہیں۔ بشریٰ خان کے ہی مشورے اور رہنمائی کے باعث عمران خان نے مفتی منیب کے ساتھ 3گھنٹے کی ملاقات کی تاکہ اہلسنت والجماعت کے ساتھ اپنا موقف واضح کر سکیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ بشریٰ خان کی موجودگی نے بنی گالا میں بہت ہی مثبت اثرات مرتب کیے ہیں اور اب عمران خان پانچ وقت کی نماز ادا کرتے ہیں‘‘۔
عمران خان نے 2002 میں عام انتخاب میں حصہ لیا تھا جس میں ان کی پارٹی تو کامیاب نہیں ہوسکی تھی لیکن وہ اکیلے میانوالی سے کامیاب ہو گئے تھے۔ 2008 کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا تھا۔ 2013 کے انتخاب میں انہوں بہت اچھی تیاری اور پبلسٹی کے ساتھ حصہ لیا انہیں قوی امید تھی وہ یہ الیکشن جیت جائیں گے اور ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے۔ لیکن اس دوسرے انتخاب میں بھی وہ کامیاب نہیں ہو سکے ان کی تیس سے کچھ زاید قومی اسمبلی کی نشستیں آئیں تھیں۔ اب 2018 کے عام انتخابات میں جو ان کا تیسرا الیکشن ہے اس میں وہ کامیاب ہوگئے اور اب ان کے وزیراعظم بننے کے امکانات روشن ہیں کہ وہ جلد ہی حلف اٹھا لیں گے۔
عمران خان نے پہلی شادی جمائما سے کی جو ایک برطانوی سرمایہ دار تاجر کی بیٹی تھیں۔ بعد میں انہوں نے اسلام بھی قبول کرلیا تھا اس سے عمران خان کے دو بیٹے ہوئے جو اب بڑے ہو گئے ہیں جمائما خان سے ان کا یہ بندھن برسوں قائم رہا لیکن پھر بیرونی یا خارجی عوامل کے باعث یہ بندھن ٹوٹ گیا اور یہ پہلی شادی ناکام ہو گئی۔ جب کہ دونوں میں باہمی اعتماد جو پہلے تھا وہ آج بھی ہے اور بعض اہم موقعوں پر جمائما خان نے عمران خان کی مدد بھی کی ہے۔ عمران خان نے دوسری شادی ریحام خان سے کی جو چند ماہ بھی قائم نہ رہ سکی اور اس طرح یہ دوسری شادی بھی ناکام ہوگئی۔ اس کے بعد انہوں نے بشریٰ خاتون سے تیسری شادی کی جو ابھی تک توکامیاب جارہی ہے اور امید ہے کہ آئندہ بھی کامیاب رہے گی۔ جس طرح ان کی یہ تیسری شادی کامیاب ہوئی اسی طرح ملک کے تیسرے انتخاب میں بھی کامیاب ہوئے اور اب وزیر اعظم بننے والے ہیں۔
پہلے زمانے میں کہا جاتا تھا بلکہ جب ہم چھوٹے تھے اور بزرگوں کی محفل میں کبھی بیٹھنے کا موقع ملتا تھا تو شادی کے موضوع پر بات ہوتی تھی لوگ کہتے تھے کہ ہمارے زمانے میں جب کوئی لڑکا بگڑ جاتا، اپنی لائن سے ہٹ جاتا یا ماں باپ کی نافرمانی کرتا تو پہلے اس کی شادی کردی جاتی اور کہا جاتا کہ کالے سر والی آئے گی تو وہ خود اسے ٹھیک کر لے گی۔ ہمارے محلے میں ایک مرزا صاحب تھے، جن کے پانچ بیٹے تھے تیسرا لڑکا کچھ آوارہ ٹائپ کا نکل گیا مرزا صاحب اس کی وجہ سے بہت پریشان رہتے تھے، کسی نے ان کو مشورہ دیا کہ اس کی شادی کردیں پہلے تو انہوں نے کہا کہ کسی کی لڑکی کی زندگی کیوں خراب کی جائے مگر پھر انہوں نے اس کی شادی کردی، ارے بھائی شادی کے بعد تو ایسا ٹھیک ہو گیا کہ سب رشتہ دار اور احباب حیرت میں مبتلا ہوگئے اس کی ساری خراب عادتیں بھی رفتہ رفتہ درست ہو گئیں۔ پھر شریک گفتگو میں سے کسی نے کہا کہ ارے بھائی پہلے زمانے میں عورتیں بھی تو ایسی اعلیٰ معیار کی خاندانی ہوتی تھیں کہ وہ اسے اپنی ذمے داری سمجھ کر گزارہ کرتی تھیں کہ انہیں اپنے شوہر کی کردار سازی کرنا ہے وہ اپنے والدین سے کبھی یہ شکایت نہیں کرتی تھیں کہ آپ نے کہاں ہماری قسمت پھوڑ دی۔
سمجھدار بیویاں اپنے شوہروں کی نہ صرف اطاعت گزار ہوتی ہیں بلکہ ایک اچھی مشیر بھی ہوتی ہیں، اور اہم موقعوں پر ان کو ایسے مشورے دیتی ہیں، پہاڑ جیسے مسئلے پانی کی طرح حل ہو جاتے ہیں۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہے آپ ؐ کی زندگی ایسی بے شمار مثالیں ملتی ہیں جس میں آپ ؐ کی ازواج مطہرات نے بروقت ایسے مشورے دیے جس سے آپ ؐ بہت مطمئن ہوئے۔