تحریک انصاف کے پاس مسئلہ کشمیر کیلیے ٹھوس فارمولا نہیں

92

اسلام آباد ( میاں منیر احمد) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان حکومت میں ملک کی خارجہ پالیسی میں بھارت کے ساتھ مذاکرات اور تجارت کی بات تو ہوگی‘ مگر مسئلہ کشمیر کے حل کا فارمولہ ان کے ذہن میں کیا ہے یہ بات تحریک انصاف کی مرکزی لیڈر شپ میں شامل ایک ذریعے سے معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے آج تک پارٹی کے کسی اجلاس میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی دفتر خارجہ کے ایک ماہر سفارت کار کے مطابق ہو سکتا ہے کہ حکومت کرکٹ ڈپلومیسی شروع کرے لیکن بھارتی انتہا پسندوں کو کون روک سکے گا ،جو سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی کی پشت پر کھڑے ہیں‘ سیاسی حلقے یہ بات کر رہے ہیں کہ عمران
خان نے واہ واہ کرالی مگر کیا وہ کشمیر کاز کے علم بردار حافظ سعید پر یو این او کی پابندیوں کو ٹھوکر مارنے کے لیے کیا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس طرح بھارتی وزیراعظم مودی نے عمران کو فون کر کے مبارکباد پیش کی ہے یہ کام وہ نواز شریف کے ساتھ بھی کر چکے ہیں، مودی کے فون پر بینڈ باجے بجانے والی تحریک انصاف یہ تو بتائے کہ کشمیر کا مسئلہ کیسے حل کرے گی تحریک انصاف کے نہایت اہم ذرائع بتاتے ہیں کہ عمران خان کے پاس2 سابق وزرائے خارجہ شاہ محمود قریشی اور خورشید قصوری کی صورت میں ماہر سفارت کار موجود ہیں لیکن یہی ذرائع اس خدشات کا بھی اظہار کرتے ہیں کہ خورشید قصوری اپنی کتاب کے باعث کوئی کردار ادا نہیں کرسکیں گے اور شاہ محمود قریشی اگرچہ ریمنڈ ڈیوس ایشو پر کابینہ سے مستعفی ہوجانے کا ٹریک ریکارڈ رکھتے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ماحول امریکی پالیسیوں اور اس کی سوچ سے اچھی طرح واقف ہیں بلکہ انہیں ملک میں صوفی ازم کے لیے فعال کردار ادا کرنے کے لیے بھی کہا گیا تھا۔ سفارتی ذرائع بتاتے ہیں کہ بھارت مکرنے میں مہارت رکھتا ہے اس نے کشمیر پر فوجی یلغار کی ا ور اس کے 90 فیصد حصے پر قبضہ جما رکھا ہے 8 لاکھ کے لگ بھگ بھارتی فوج صرف وادی کشمیر میں موجود ہے ‘اور جو کوئی سرا ٹھاتا ہے، اسے تہہ تیغ کر دیا جاتا ہے۔ سید علی گیلانی سمیت حریت کانفرنس کی قیا دت ہمہ وقت قید و بند کا شکار ہے لیکن تحریک انصاف کی قیادت کی جانب سے ان حریت رہنماؤں کے لیے کوئی ایک لفظ بھی اب تک ادا نہیں کیا گیا کشمیری سڑکوں پر پاکستان زندہ بادکے نعرے لگانے اور انہیں آزادی آزادی کا مطالبہ دہرانے پرپیلٹ گنوں سے نشانہ بنایا جاتا ہے ‘ عمران خان نے اسے سادہ مسئلہ بنا کر پیش کیا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے انہیں یہ بات سمجھنا ہوگی کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کچھ اور ہے اور مطالبہ آزادی کچھ اور ہے کشمیر کا مسئلہ یہ ہے کہ اسے مسلم اکثریتی ریاست ہونے کی بناپر پاکستان کا حصہ بننا تھا، قا ئد اعظم نے اسے پاکستان کی شہہ رگ قرار دیا تھا مگر بھارت نے ا پنے آئین میں ترمیم کر کے اسے اپنا اٹوٹ انگ بنا لیا اس پس منظر میں عمران خان کو مسئلہ کشمیر کی سنگینی کو محسوس کرنا چاہیے ا ور اسے محض انسانی حقوق کی خلاف ورزی تک محدود نہیں کر دینا چاہیے۔ ایساکیا گیا تو یہ کشمیریوں کے ساتھ صریح غداری اور ناانصافی ہو گی یاسین ملک، میر واعظ، علی گیلانی او ر آسیہ اندرابی کے لیے تحریک انصاف میں کون ہے جس نے آواز اٹھائی ہے اسکی وضاحت نہیں کی جارہی ہے، مودی نے فون کیا تو اس گفتگو میں بھی یہ معاملہ زیر بحث نہیں رہا ۔ دفتر خارجہ کے ایک ماہر سفارت کار کے مطابق ہوسکتا ہے کہ حکومت کرکٹ ڈپلومیسی شروع کرے لیکن بھارتی انتہا پسندوں کو کون روک سکے گا جو سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی کی پشت پر کھڑے ہیں ۔