بلدیہ کراچی کے اہم محکمے غیر فعال ، وسیم اختر نیب تحقیقات سے پریشان

266

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمیٰ کراچی کا “آوے کا آوا ” بگڑ چکا ہے‘ 26 محکموں میں سے بیشتر غیر فعال ہوچکے ہیں جبکہ میئر وسیم اختر بھی قومی احتساب بیورو کی تحقیقات کی وجہ سے بے چین نظر آتے ہیں۔ نمائندہ جسارت کے محتاط جائزے سے یہ بات واضح ہوئی ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن ( کے ایم سی ) نہ صرف مالی طور پر غیر مستحکم ہوچکی ہے بلکہ انتظامی طور پر بھی صورتحال شکستہ ہے‘ نااہل ڈائریکٹرز کی وجہ سے گزشتہ مالی سال کاہدف بھی پورا نہیں ہوسکا۔کمشنر میٹروپولیٹن ڈاکٹر سید سیف الرحمن کی طرف سے ریونیو و ریکوری کے حوالے سے طلب کیے گئے اجلاس میں انکشاف ہوا ہے کہ کے ایم سی کا کوئی محکمہ بھی مالی سال 2017-18ء کا ہدف پورا نہیں کرسکا۔ اس اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ان دنوں تعینات متعدد ڈائریکٹرز میں صلاحیتوں کے ساتھ مطلوبہ تعلیمی قابلیت کی بھی کمی ہے۔ اجلاس میں شریک ایک 19 گریڈ کے افسر اپنے ڈپارٹمنٹ کا درست نام بھی نہیں بتاسکے۔ ان کے محکمے کا نام انٹر پرائزز اینڈ انویسٹمنٹ پروموشن ہے لیکن وہ اسے” انٹرٹینمنٹ و انویسٹمنٹ ” کہتے رہے۔ جس پر صدر مجلس نے سخت سرزنش بھی کی۔ جائزے کے مطابقکمشنر میٹروپولیٹن کی یہ کوشش ہے کہ وہ انتظامی نظام و مالی امور کو بہتر بنائیں مگر اس میں بااثر افسران کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے انہیں اپنی کوششوں کے مثبت نتائج نہیں مل رہے۔ جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بلدیہ کراچی نے گزشتہ مالی سال میں آمدنی کا کل ہدف 15 ارب 80 کروڑ 85 لاکھ روپے رکھا تھا مگر اسے صرف 10 ارب 17 کروڑ 36 لاکھ روپے کی آمدنی ہوئی۔ اس کے باوجود رواں مالی سال کے لیے 16 ارب 72 کروڑ 21 لاکھ روپے ہدف رکھ لیا گیا۔ مگر مالی پریشانیوں کے باوجود کسی بھی ڈپارٹمنٹ نے نئے مالی سال کے ایک ماہ میں وصولیوں کے لیے کوئی قابل ذکر کارروائی بھی شروع نہیں کی۔ جائزے سے معلوم ہوا ہے کہ بلدیہ کا محکمہ باغات، نفاذ اردو، فوڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول ، میونسپل سروسز ، ٹرانسپورٹ و کمیونی کیشن اور سٹی انسٹی ٹیوٹ آف امیج مینجمنٹ مکمل طور پرغیر فعال ہوچکا ہے جہاں کا عملہ بغیر کام کیے مسلسل تنخواہیں اور الائنس وصول کر رہا ہے۔ جبکہ محکمہ میڈیا مینجمنٹ کو صرف میئر کراچی کی سرگرمیوں کی تشہیر کے لیے محدود کردیا گیا ہے۔ مالی پریشانیوں کی وجہ سے کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں گزشتہ 3 ماہ سے تنخواہیں نہیں مل سکی جس سے اساتذہ و اسٹاف میں تشویش پائی جاتی ہے۔ میئر چونکہ نیب کی انکوائری کی وجہ سے پریشان ہیں اس لیے وہ ان دنوں مچھلی کی دعوتوں سے اپنے آپ کو خوش رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔