ساجھے سے پہلے ہنڈیا چوراہے پر ۔۔۔ 

377

ابھی ہنڈیا میں ساجھا بھی پورا نہیں ہو پایا تھا یا یوں کہیں کہ ہنڈیا چولہے پر رکھی نہیں گئی تھی کہ بیچ چوراہے پر ہی پھوٹ گئی۔ اب اس کی لیپا پوتی ہو رہی ہے۔ ممکن ہے اسی حالت میں چولہے پر چڑھا دی جائے۔ یعنی متحدہ قومی موومنٹ اور پی ٹی آئی اتحاد۔ پی ٹی آئی کے رہنما فردوس شمیم نقوی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مجبوری میں ایم کیو ایم سے اتحاد کیا۔ انہوں نے بظاہر ایم کیو ایم پر تنقید کی، لیکن درحقیقت اپنی ہی پارٹی پر تنقید کر گئے ، کہنے لگے کہ عمران خان کو وزیر اعظم بنانے کے لیے نمبر پورے کرنے تھے۔ اس لیے ایم کیو ایم سے اتحاد کیا۔ گویا وزیر اعظم بنانے کے لیے کسی سے بھی اتحاد کیا جاسکتا تھا۔ فردوس شمیم نقوی سانحہ بلدیہ ٹاؤن فیکٹری کی تحقیقات کرانے کی بات بھی کررہے ہیں اور ان کی پارٹی ایم کیو ایم کے ساتھ 9نکاتی معاہدہ بھی کررہی ہے جس کی اہم ترین شق کراچی آپریشن پر نظر ثانی ہے۔ جس کا صاف صاف مطلب یہی ہے کہ سانحہ 12مئی، 7اپریل، سانحہ بلدیہ ٹاؤن اور 35ہزار افراد کے قتل کا سودا۔ سارا نظام ریورس گیئر میں لگا دیا جائے گا۔ نظر ثانی کا اور کیا مطلب ہوسکتا ہے؟ اس نظر ثانی کا مطلب تو یہی ہوسکتا ہے کہ الطاف حسین پر پابندی بھی ختم کرائی جائے گی۔ بعض سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئی اختلاف نہیں بلکہ اپنے اپنے ووٹروں کو خوش کرنے کا وہی روایتی طریقہ ہے جو پی پی اور ایم کیو ایم اتحاد اور اے این پی کے شامل باجے والے کیا کرتے تھے۔ ہر چند ماہ بعد پریس کانفرنس، الگ ہونے کی دھمکیاں ، ہمارا خیال نہیں رکھا جارہا، ہمارے حقوق دو، ہمارے ووٹروں کا خیال نہیں کیا جارہا ہے، پھر رحمن ملک یا زرداری صاحب دوڑے دوڑے یا اڑ کر آتے اور پھر سب ایک ہو جاتے تھے۔ یہی زیادہ قرین قیاس لگ رہا ہے۔ ابھی سے اس کی تیاری ہے تاکہ پی ٹی آئی اپنے ووٹروں کو مطمئن کرسکے کہ ہم نے تو مجبوراً اتحاد کیا ورنہ ایسے لوگوں کو تو گھاس بھی نہ ڈالتے اور ایم کیو ایم نے وضاحت طلب کرلی گویا کسی ملک کے سفیر کو طلب کرلیا۔ یہ ہوتی ہے قیادت۔