بابا الف کے قلم سے
آج کا کالم اپنے چند اشعار اور مختصر جملوں سے ترتیب دیا ہے۔
ہے عجب کچھ معاملہ درپیش
عدل کو عدلیہ سے خطرہ ہے
سنا ہے عدل بھی حیرت سے ان کو دیکھتا ہے
جو قوم سے عہد کو سیاسی بیان کہتے ہیں
پوچھا عدل کا حال تو سرجھکا کے کہا
جج تو زندہ ہیں ضمیروں کا پتا معلوم نہیں
نہ صاف چلے شفاف چلے
گنتی سے بھی بھاگ چلے
عدل کے ایوانوں میں
نہال ہاشمی کی تقریر توہین
اور عمران کی سیاسی ہے
عمران خان سے نہیں
چیف جسٹس کے حمایت بھرے فیصلوں سے ڈرلگتا ہے صاحب
ہماری عدالت کے فیصلوں کو دیکھنے کے لیے
لوگ آتے ہیں دنیا سے دیکھنے کے لیے
پہلے تو اس نے عدل کے فوائد بیاں کیے
پھر رک کے کہا جیت بڑی چیز ہے پیارے
اس کے عروج کی تھی بہت آرزو انہیں
پھر یوں ہوا کہ عدل کو وہ بھولتے گئے
ذکر سن کر تیری عدالت کا
لوگ کیوں شرمسار رہتے ہیں
ووٹوں کی گنتی میں گر ہار جاؤ
ہماری آنکھوں میں نتائج دیکھ لینا
*عمران خان کی مدد جمائما نے زیادہ کی ہے یا چیف جسٹس صاحب نے؟
* بندے کو خدا لکھنا شاعر کا کفر اور بارسوخ مجرم کے آگے جھک جانا ججوں کا کفر ہے۔
* جہاں انصاف امتیازی ہو وہاں عدالتوں پر تنقید کا حق تو بنتا ہے۔
خلافت عثمانیہ کا رقبہ ڈیڑھ کروڑ مربع کلو میٹر تھا۔ کوئی بتائے گا جمہوریت کے تحت کس اسلامی ملک نے کتنا رقبہ فتح کیا؟
* پنجاب میں میرٹ پر بے داغ نوجوان وزیر اعلیٰ لاؤں گا۔ یہ سیاسی بیان ہے بیوقوفو اسے حقیقت مت سمجھ لینا۔ چیف جسٹس سے کچھ تو سیکھو۔
* انسانی حقوق نہیں حقوق العباد کی بات کیجیے۔ انسانی حقوق میں کہیں اللہ سبحانہ وتعالیٰ موجود نہیں جب کہ حقوق العباد میں اللہ ہی اللہ ہے اور جہاں اللہ ہو وہاں حقوق خود بخود مل جاتے ہیں۔
* اس کو راضی رکھو جو ہم سفر ہے چاہے وہ ہم خیال نہ ہو۔
* امریکا، برطانیہ، فرانس اور دنیا کے دیگر ممالک کو اپنے چیف جسٹس صاحبان کو برطرف کردینا چاہیے۔ ان ممالک کے نااہل اور حرام خور چیف جسٹس صاحبان نہ تو اسپتالوں کے دورے کرتے ہیں اور نہ ہی ڈیم بناتے ہیں۔
* محبت کی علامت تاج محل نہیں مسجد نبوی ہے۔
* لوگ ٹھیک ہی کہتے تھے وکیل نہ کرو جج کرلو۔
* بیٹھ جانا ہمارا قومی شعار ہے۔ امریکی ہیلی کا پٹر ایبٹ آباد میں اترے تو ہمارا دفاعی سسٹم بیٹھ گیا۔ الیکشن کا وقت آیا تو آرٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا۔
* عمران خان نے کہا ہے احتساب مجھ سے شروع ہوگا۔ بات تو مناسب ہے لیکن اگر جج مرضی کا نہ ہوا تو؟
* بھیڑ چال کوئی چال نہیں ہوتی۔ منفرد راہ اپنائیے۔ اس راہ میں آپ اکیلے ہوں تب بھی کوئی بات نہیں۔ بس راہ سرکار دو عالم ؐ کی راہ ہو۔ اسلامی نظام کی راہ ہو۔ جمہوریت کی نہیں خلافت راشدہ کی راہ ہو۔
* آزادی کے 71سال بعد قومی ترانے کا سرکاری ترجمہ تو کم از کم سامنے آنا چاہیے۔
* پاکستان مستی کرنے، سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے، جانبدارانہ فیصلے کرنے، موٹر سائیکل کا سائلنسر نکالنے اور ٹر ٹر کرنے کے لیے آزاد نہیں ہوا تھا۔ پاکستان لا الہ الا اللہ کے نفاذکے لیے آزاد ہوا تھا۔
* الیکشن تو عمران خان جیت گئے لیکن ملک کے دوبڑے اداروں پر جو اعتماد مجروح ہوا ہے اس کی قیمت کون ادا کرے گا۔
* اگر دوبارہ گنتی نہیں کروانی تھی تو پہلی بھی نہ کرواتے۔ ایسے ہی جیت کا اعلان کردیتے۔
* اگر ہم لاالہ الا اللہ کو پاکستان سے نکال دیتے ہیں تو پھر اس دھرتی سے ہماری محبت ایسی ہی ہوگی جیسے بلیوں اور دوسرے جانوروں کو زمین سے محبت ہوتی ہے۔