امریکا صرف بھارت کے تحفظ میں دلچسپی رکھتا ہے‘ نگراں وزیر خارجہ 

248

کراچی ( گفتگو : محمد انور ) نگراں وفاقی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مندوب حسین عبداللہ ہارون نے کہا ہے کہ امریکا اور کشمیر کا کوئی تعلق نہیں ہے امریکا تعلقات میں صرف ہندوستان کے تحفظ میں دلچسپی رکھتا ہے۔وہ
کشمیر کے معاملے میں کچھ نہیں کرے گا۔ سوال یہ ہے کہ ہم نے کیا کرنا ہے۔ وہ پیر کو نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کررہے تھے۔ ملک کے خارجی امور کے اور خصوصی طور پر بھارت ، امریکا اور سعودی عرب کے کردار کے حوالے سے نگراں وفاقی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم کو چاہیے کہ کشمیریوں کو وہاں سے لے آئیں ان کی ہر ممکن مدد کریں ان کو وکلا دیں اور ان سے کہیں کہ اپنا کیس ورلڈ کاک میں لے جائیں وہ جو کچھ کر رہے ہیں اپنے ہی بل بوتے پر اپنا دفاع کررہے ہیں۔ ان سے پوچھا جائے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن کے کیس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ میرے کچھ کہنے یا نہ کہنے سے فرق نہیں پڑتا ‘یہ محسوس ہورہا ہے کہ جب بھارت نے یہ کیس اٹھایا ہمیں تب ہی انہیں روک دینا چاہیے تھا کہ آپ کے اختیار میں نہیں ہے یہ کیس ، انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں سابق حکومت کی یہ بڑی غلطی تھی۔لیکن اب اللہ خیر کرے جو بھی ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کو وزارت خارجہ نے امریکا کے حوالے نہیں کیا جن لوگوں نے کیا وہ ہی ذمے دار ہیں اور وہی اس کی وجوہات بتاسکتے ہیں اس سوال کے جواب میں کہ بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ خصوصا امریکا اور آئی ایم ایف کے معاملات کو ہم کیسے روک سکیں گے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ” آج تک ہم نے سعودی عرب کے ہر معاملے میں تحفظ کے بیانات دیے آج ہمارا وقت آیا تحفظ کے لیے تو سعودی عرب کب بولے گا ہمارے حق میں ؟، ابھی انہوں نے پیشکش کی کہ 4 بلین ڈالر دیں گے ہمیں زیادہ ضرورت ہے تو وہ کے کیوں نہیں دیتے؟ جس دن مصر میں مرسی کی حکومت ختم ہوئی تھی اس وقت انہوں نے پہلے دن نئے صدر الفتح السیسی کو11 بلین ڈالر دیے تھے آج پاکستان پر وقت آیا تو وہ کیوں ہماری ضرورت کے مطابق مدد نہیں کررہے ہم نے تو عرصہ دراز سے ان کی حفاظت کی ہے۔ ہمیشہ کیوں جارہے ہیں آئی ایم ایف ، ویسے تو جدھر جائیں نئی آنے والی حکومت کی مرضی ہے ، حسین عبداللہ ہارون نے کہا کہ سعودی عرب کو ہماری مدد کرنی چاہیے آخر اسامہ بن لادن کے معاملے میں بھی تو سعودی عرب جہاز بھر اربوں روپے بھیجتا تھا۔ پاکستان کی نئی حکومت کو عالمی دباؤ سے بچنے کے لیے کیا اقدامات کرنے چاہیے ؟ اس سوال کے جواب میں نگراں وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلے تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ ہمارے دوست کون ہیں۔ہمیں اس معاملے میں قومی اسمبلی میں قراردادیں پیش کراکر دنیا کو متوجہ کرنا چاہیے۔جب ہم ملکی سطح پر بات کریں گے تو دوسرے ملک کو بھی سوچنا پڑے گا کہ ہم پاکستان سے بات کررہے ہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ تحریک انصاف کی نئی حکومت کو خارجی امور کو بہتر بنانے کے لیے کیا کرنا چاہیے ؟ عبداللہ حسین ہارون نے جواب دیا کہ ” دو ماہ کے دوران ہم نے جو پالیسیاں بنائے ہے اس پر عمل کریں اور آگے بڑھائیں۔