بچوں کے ذہنی امراض فرسٹریشن (Frustration)

256

فوزیہ عباس

فرسٹریشن کے اسباب و عوامل:
فرسٹریشن کا تعلق انسانی جذبات و احساسات کے ساتھ گہرا ہوتا ہے۔ بچے/ بچی کے اندر جب اچانک کسی غیر یقینی صورتحال کے باعث عدم تحفظ یا ناکامی کا احساس شدت سے پیدا ہوتا ہے یا اس کو ضروریات و خواہشات پورا کرنے میں ناکامی ہوتی ہے تو ردعمل میں فرسٹریشن پیدا ہوتی ہے۔ اگر یہ حالت و کیفیت بار بار ظاہر ہو یا زیادہ عرصے تک قائم رہے تو بچے/ بچی میں عدم تسکین، غصہ، ڈپریشن، جارحانہ پن اور کبھی کبھی قانون شکنی جیسے منفی رجحان و رویے اور مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔
بچے/ بچی کی ناکامی یا عدم تسکین کی دو وجوہات ہوتی ہیں، اندرونی اور بیرونی۔
-iاندرونی وجوہات
فرسٹریشن کی اندرونی وجوہات کا تعلق بچے/ بچی کے دماغ اور اپنی ذات سے ہوتا ہے۔ اس کی اپنی خوبیوں، خامیوں اور کوتاہیوں سے ہوتا ہے۔ مہارتوں، صلاحیتوں اور اہلیتوں میں کمی، اعتماد کی کمی، قوت فیصلہ کا فقدان، برداشت کی کمی، مقاصد اور خواہشات کے درمیان تضاد، خود ساختہ خوف جیسے عوامل فرسٹریشن پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
جسمانی خصوصیات
بچے/ بچی کی اپنی جسمانی خصوصیات اور صلاحیتیں بھی کبھی کبھی اس کے راستے کی رکاوٹ بن کر فرسٹریشن پیدا کرتی ہیں۔ مثلاً کسی قسم کی طویل/مستقل جسمانی معذوری، جسمانی کمزوری، طویل بیماری، قد معمول سے زیادہ لمبا یا حد سے زیادہ چھوٹا ہ، موٹاپا، چہرے کے نقوش میں کوئی ایسا عیب یا کمی جو دوسروں کے لیے مذاق اڑانے کا باعث ہو یا کوئی بھی اور ایسی خصوصیت جو ناکامی کا باعث بن جائے۔ مثلاً بچے/ بچی کو مقرر، گلوکار، نعت خوان یا وکیل بننے کا شوق ہو مگر زبان میں لکنت/ہکلاہٹ ہو۔ پائلٹ بننا چاہتا ہو مگر نظر کی کمزوری آڑے آتی ہو۔ فوج میں جانے کے راستے میں جسمانی کمزوری رکاوٹ بن جائے اور کھلاڑی بننا معذوری کے باعث ممکن نہ ہو۔
ذہنی صلاحیتیں
بچہ/بچی بعض اوقات کمزور ذہنی صلاحیتوں کے باعث بھی اپنا مقصد، خواہش یا ضرورت پوری نہیں کرپاتا اور یہ احساس اس میں ناکامی کے اثرات کو بڑھا کر فرسٹریشن بنا دیتا ہے۔ مثلاً کسی بچے/ بچی کو ڈاکٹر بننے، سی ایس ایس کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کرنے کا شوق ہو مگر وہ اوسط درجے کی ذہانت رکھتا ہو۔ کوئی بچہ/ بچی اسکول میں کسی عہدے کے لیے اپنا نام دے دے مگر اس میں اچھا منتظم یا عہدے دار بننے کی اہلیت نہ ہو یا اس قسم کے دیگر مسائل جو بچے/ بچی کی کمزور ذہنی صلاحیتوں کے باعث ناکامی کی وجہ بنتے ہوں۔ خودترسی، مایوسی، خوداعتمادی کی کمی اور فرسٹریشن پیدا کرتے ہیں۔
طرزِفکر/ سوچ کا انداز
کامیابیاں اور ناکامیاں زندگی کا حصہ ہیں کوئی بھی نہ ہمیشہ کامیاب ہوتا ہے اور نہ ہمیشہ ناکام رہتا ہے۔ ہر کسی کی ساری خواہشیں اور ضرورتیں بھی پوری نہیں ہوتیں۔ کسی بھی ناکامی/ ہار پر بچے/ بچی کا ردعمل کیا ہوتا ہے؟ کسی ضرورت، مقصد یا خواہش کے پورا نہ ہونے پر وہ کیا سوچتا اور محسوس کرتا ہے؟ یہی چیز اسے کامیابی سے ہمکنار کرتی یا ناکام و نامراد رکھتی ہے۔ اگر بچہ/بچی ایک بار کی ہار یا ناکامی کو دل سے لگا کر ہمت ہار جائے، مایوس و ناامید ہو جائے یا اسے اپنی انا کا مسئلہ بنالے تو یہ منفی طرزِفکر و عمل رفتہ رفتہ اسے فرسٹریشن میں مبتلا کردیتا/کرسکتا ہے۔
قوتِ برداشت
کسی بھی بچے/ بچی میں ناموافق و ناسازگار حالات و واقعات کو برداشت کرنے کی کتنی طاقت و قوت ہے؟ وہ کس حد تک ناکامی کے بعد پیدا ہونے والے تنائو، فشار اور اضطراب و مایوسی کو سہہ سکتا ہے؟
اگر بچہ/بچی ناکامی یا عدم تسکین کی صورت میں جلد اپنی منفی سوچوں پر قابو نہ پاسکے اور ان کو خود پر حاوی کرتا چلاجائے تو قوتِ برداشت کی کمی کے باعث فرسٹریشن کا شکار ہو جاتا/ ہوسکتا ہے۔
مقصد/خواہش/ ضرورت کی نوعیت
فرسٹریشن کے اسباب میں بچے/ بچی کے مقصد/خواہش /ضرورت کی نوعیت بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر مقصد/خواہش /ضرورت بڑی ہو تو ناکامی کی صورت میں مایوسی، تنائو اور فشار و اضطراب بھی زیادہ ہوگا اور فرسٹریشن کی شدت بھی زیادہ ہوگی بصورت دیگر ناکامی و مایوسی کا احساس وقتی ہوگا۔
رکاوٹ کی نوعیت
اگر بچہ/بچی اپنے مقصد/ضرورت /خواہش کے راستے میں حائل رکاوٹ کو اپنی محنت و کوشش سے جلد دور کرنے میں کامیاب ہو جائے تو فرسٹریشن پیدا نہیں ہوتی۔ لیکن اگر رکاوٹ بڑی ہو، بچے/ بچی کی اہلیت و صلاحیت سے زیادہ پیچیدہ ہو اور وہ باوجود بار بار کی محنت و کوشش کے اسے دور نہ کرسکے تو ردعمل میں فرسٹریشن بھی زیادہ ہوگی۔
متبادل خواہشات
اگر بچے/ بچی کے پاس ایک بار کسی مقصد میں ناکامی کے بعد دوسرا کوئی مقصد موجود ہو اور وہ آسانی سے اسے حاصل کرنے میں کامیاب بھی ہوجائے تو فرسٹریشن پیدا نہیں ہوگی۔ لیکن اگر متبادل خواہشات، مقاصد موجود نہ ہوں تو ناکامی کی صورت میں بعض اوقات شدید منفی ردعمل پیدا ہوتا اور فرسٹریشن کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔ (جاری ہے)