رہنمائے صحت دانتوں سے متعلق واہمے

893

ڈاکٹر سید احسن حسین
بچوں کے دانت نکلنے کی عمر میں مائیں عموماً پریشان رہتی ہیں‘ ایک عام خیال یہ پایا جاتا ہے کہ دانت نکلنا نہایت مشکل اور تکلیف دہ عمل ہے‘ اس لیے اسے آسان بنانے کے لیے کچھ نہ کچھ کرنا بہت ضروری ہے‘ ورنہ بچے کو بہت تکلیف ہو گی۔ ایک اور غلط فہمی یہ ہے کہ دانت نکلنے کی عمر میں بچے کو جو بھی بیماری ہو گی اس کا بڑا سبب ان دانتوں کا نکلنا ہے۔ مثلاً اگر بچے کو دست آگئے تو سمجھا جائے گا کہ دانت کی وجہ سے ہیں‘ اب دوا کی ضرورت نہیں‘ اگر بچے کو نزلہ زکام بخار ہو گیا تو دانت کی وجہ سے ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچے میں دانت نکلنے کی عمر میں ہونے والی بیماریوں کو دانتوں سے منسوب کرنے کا سلسلہ اس قدر ہے کہ اگر دانت نکلنے کی عمر میں کسی بچے کو دوچار بار دستوں کی بیماری ہو جائے تو کہا جاتا ہے کہ اس بچے کے دانت دستوں سے نکلتے ہیں یا اگر کسی بچے کو دو چار بار نزلہ‘ بخار ہو جائے تو کہا جاتا ہے کہ اس کے دانت نزلہ سے نکلتے ہیں۔ پھر ان باتوں کی تائید کرنے کے لیے جابجا اتائی اور غیرسائنسی طریقہ علاج کے ماہرین مل جاتے ہیں‘ جس سے بچے کے گھر والوں کو اطمینان اور نام نہاد معالجین کو روپے مل جاتے ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچوں میں دانت نکلنے کا عمل ایک بے ضرر اور بغیرتکلیف ہوتا ہے‘ چھوٹے بچوں میں دانت اسی طرح نکل آتے ہیں جس طرح ہمارے ناخن بڑھتے ہیں۔ عموماً دانت نکلنے کی عمر 6 سے 9 ماہ کی ہوتی ہے اور تقریباً ڈھائی سال کی عمر میں یہ مکمل ہو جاتے ہیں۔ وہ بچے جن میں دانت ذرا دیر سے نکلنا شروع ہوتے ہیں ان میں نسبتاً مسوڑھے سخت ہونے کے باعث تھوڑی سی تکلیف ہوتی ہے ورنہ عام طور پر مسوڑھوں میں ذرا سی خارش اور بے چینی کے سوا کچھ نہیں ہوتا‘ جس سے آرام کے لیے مسوڑھوں پر لگانے والی دوا استعمال کی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بچوں میں دانت نکلنے سے نہ تو دست آتے ہیں اور نہ نزلہ بخار ہوتا ہے‘ البتہ دانت نکلنے سے بچے میں تھوڑی سی بے چینی اور درد ہو سکتا ہے‘ بچے کے مسوڑھوں میں خارش ہوتی ہے اور وہ رال ٹپکاتا ہے‘ ربڑ کے بنے ہوئے ایسے سودر بازار میں دستیاب ہیں جو بچے کو چوسنے کے لیے دیے جاسکتے ہیں لیکن ان کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔ ایسی دوائیں دستیاب ہیں جو بچے کے مسوڑھے کی تکلیف کم کر دیتی ہیں۔ آپ کا معالج اس بارے میں رہنمائی کر سکتا ہے۔ اگر اور کوئی تکلیف ہے تو اس کا علاج کروانا چاہیے۔