طبی تحقیق

367

دہی کا استعمال ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے
ایک وسیع البنیاد تحقیقی مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ دہی کا استعمال بڑی عمر کے افراد میں بھی ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے جب کہ بزرگ خواتین کو اس سے زیادہ فائدہ پہنچتا ہے۔ مطالعے میں شریک رضاکاروں کی ہڈیوں میں معدنیات کی کثافت (بی ایم ڈی) کے علاوہ ان کے کولہوں اور ٹانگوں کی ہڈیوں میں مضبوطی کا جائزہ لیا گیا تھا۔ جب ان افراد پر دیگر روزمرہ جسمانی معمولات اور غذا کے اثرات نفی کیے گئے تو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جنہوں نے طویل عرصے تک 200 گرام دہی، ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ استعمال کی تھی ان میں کولہوں اور ٹانگوں کی ہڈیاں دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ مضبوط تھیں جب کہ ان میں مفید معدنیات کی مقدار بھی زیادہ دیکھی گئی۔ جب خواتین کی عمر 40 سال سے زیادہ ہوتی ہے تو ان کی ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں اور وہ ہڈیوں میں بھربھرے پن (اوسٹیوپوروسس) اور معدنیات کی کمی (اوسٹیوپینیا) کا شکار ہونے لگتی ہیں۔ ریسرچ جرنل اوسٹیو پوروسس انٹرنیشنل میں شائع شدہ رپورٹ سے پتا چلتا ہے کہ ہفتے میں پابندی سے 3 مرتبہ (ہر بار 200 گرام) دہی استعمال کرنے والی عمر رسیدہ خواتین میں اوسٹیو پوروسس کی شرح 31 فیصد کم جبکہ اوسٹیو پینیا کی شرح 39 فیصد کم رہ گئی تھی۔ بوڑھے مردوں کو بھی دہی کے باقاعدہ استعمال سے بہت فائدہ پہنچا اور ان میں بھی ہڈیوں کے بھربھرے پن کی شرح 52 فیصد تک کم ہوگئی۔
بچوں کے ساتھ کہانیاں اور کتابیں پڑھنا
ان کی ذہنی نشوونما کو تیز کرتا ہے
امریکا کے طبی ماہرین نے سروے کیا ہے اور فنکشنل میگنیٹک ریزوننس امیجنگ (ایف ایم آر آئی) کے ذریعے کتاب پڑھنے کے دوران چار سالہ بچوں کا جائزہ لیا ہے۔ جب بچے کہانی سن رہے تھے تو اس دوران اُن کے دماغ میں غیرمعمولی مثبت سرگرمی دیکھی گئی۔ماہرین نے والدین اور بچوں کے درمیان مکالماتی پڑھائی کرائی تھی جس کا مطلب ہے کہ والدین پڑھتے تھے اور بچے انہیں سنتے تھے اور والدین اس کہانی سے متعلق سوالات پوچھتے رہے۔ اس مطالعے کے سربراہ ڈاکٹر جان ہٹن ہیں جو کہتے ہیں کہ والدین بچوں کے ساتھ کہانیاں اور کتابیں کچھ اس طرح پڑھیں کہ بچوں کو الفاظ بھی پڑھائیں، انہیں صفحہ پلٹنے دیں اور ان سے سوال و جواب بھی کریں۔اس طرح دماغ کو ایک طرح کی غذا ملتی ہے اور سپر چارج ہوجاتا ہے۔ کتابیں پڑھ کر سنانے کے عمل سے بچوں میں خواندگی پروان چڑھتی ہے اور ان کے ذخیرہ الفاظ میں اضافہ ہوتا ہے، ماہرین نے کہا۔ اس سروے میں چار سال کی 22 بچیوں کے ایف ایم آر آئی اس وقت لیے گئے جب وہ اپنی والدہ سے کہانی سن رہی تھیں۔