پاکستان رول آف لا اور آئین پر چلنے کا نام ہے‘ فروغ نسیم

163

کراچی (رپورٹ: محمد انور) وفاقی وزیر قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ پاکستان رول آف لا اور آئین پر چلنے کا نام ہے‘ میری کوشش یہ ہوگی کہ رول آف لا، آئین اور قانون کی حکمرانی قائم ہو‘ قانون و آئین کی حکمرانی کے لیے سب کچھ کروں گا۔ وہ منگل کو نمائندہ جسارت سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے حلف لیتے ہی بھر پور طریقے سے اپنی ذمے داریوں کی
ادائیگی شروع کر دی ہے‘ ہر چیز قانون کے حساب سے ہونی چاہیے‘ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے قانون کے تحت موجودہ طریقہ کار کے مطابق ڈیل کرنا چاہیے‘ اگر کسی نے کوئی جرم نہیں کیا تو اس کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی نہیں ہونی چاہیے‘ ہر چیز قانون کے تحت میرٹ پر کی جائے گی۔ وزیر قانون نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی قتل کیا ہے تو ایم کیو ایم ایسے شخص کی پشت پناہی نہیں کرے گی اور نہ کرنی چاہیے اور ایم کیو ایم کیا کوئی ایسے شخص کی پشت پناہی نہیں کرے گا۔ امریکا کی قید میں موجود ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ میں تو اس بات کو مانتا ہوں کہ عافیہ بہن کے ساتھ جو بھی ہوا بڑی زیادتی ہے مگر امریکا کے قانون میں بھی عدالتی کارروائی پر مداخلت نہیں ہوسکتی جس طرح ہمارے ملک میں عدالتوں میں چلنے والے مقدمات پر ہم مداخلت نہیں کرسکتے‘ اسی طرح امریکی حکومت بھی نہیں کرسکتی‘ اس کے باوجود میں کوشش کروں گا کہ وہاں کے اٹارنی جنرل لا سے بات چیت کرکے عافیہ کی قید سے رہائی کے لیے صدارتی حکم کے تحت معافی کی کوشش کی جائے لیکن وہ معافی بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی موجودگی میں تو مشکل ہی نظر آتی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے ملک کے نئے وفاقی وزیر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کبھی بھی کراچی میں رینجرز کی موجودگی کی مخالف نہیں رہی‘ رینجرز، ہمارے عسکری اور خفیہ اداروں کا ہمیشہ ہی ایک مثبت کردار رہا ہے‘ میں سمجھتاہوں کہ کراچی سمیت صوبے بھر میں ہی نہیں بلکہ پنجاب، بلوچستان اور کے پی کے بلکہ ہر جگہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے رینجرز اور ہمارے عسکری اداروں کی موجودگی ضروری ہے کیونکہ اگر یہ موجود نہیں ہوتے تو قتل و غارت کے واقعات نہیں رکتے‘ ہم سب کو اس نظر سے دیکھنا چاہیے کہ رینجرز اور فوج ہمارے دوست دشمن نہیں بلکہ وہ ہماری ہر دم حفاظت کرتے ہیں اگر یہ نہ ہوتے تو صورتحال اتنی کنٹرول میں نہیں ہوتی۔