معمر خواتین کا اغواء

455

لاپتا کردیے گئے افراد کی بازیابی میں پاکستان کی عدالتیں دلچسپی لے رہی ہیں اور اپنی طرف سے پوری کوشش کررہی ہیں کہ اس دیرینہ مسئلے کا معقول حل نکل آئے لیکن معاملہ یہ ہے کہ پولیس اور تمام ایجنسیاں صاف انکار کردیتی ہیں کہ لاپتا افراد ان کے قبضے میں ہیں نہ ان کاکوئی ہاتھ ہے۔ گزشتہ دنوں اٹھائے گئے افراد میں سے 47 واپس بھی آئے ہیں لیکن کچھ نئے لوگ اغوا ہوئے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ اب خواتین کو بھی اٹھایا جارہا ہے۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو تو پاکستان کے آمر جنرل پرویز مشرف نے کراچی سے اٹھوا کر امریکا کے حوالے کردیا تھا مگر گزشتہ دنوں کراچی ہی سے دو خواتین رومانہ حسین اور ڈاکٹر روشن انعام کو ’’غیبی طاقتوں‘‘ نے ان کے گھروں سے اغوا کرلیا۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی افغانستان کی جیل میں موجودگی کو دنیا کے سامنے لانے والی برطانوی خاتون صحافی ایون رڈلے ہی نے رومانہ حسین کی گمشدگی پر اس ماہ کے پہلے ہفتے میں فیس بک پر اپنے ردعمل میں کہا تھا ’’برائے مہربانی رومانہ کو ایک اور ڈاکٹر عافیہ نہ بننے دیا جائے کیونکہ اس کی ابتدا بھی ایسے ہی ہوئی تھی‘‘۔ ایون رڈلے کا کہنا تھا کہ ’’ایک بہن لاپتا‘‘ ہوئی ہے اور ان کے اہل خانہ پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وہ کچھ مت کہیں‘‘۔ رومانہ کو ان کے گھر سے اس بنیاد پر گرفتار کیا گیا کہ ان کے گھر سے کالعدم حزب التحریر کی کتابیں برآمد ہوئی تھیں۔ رومانہ حسین چار بچوں کی ماں اور سائیکالوجی اور فلسفے میں گریجویٹ ہیں اور اسلامک اسٹڈیز میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتی ہیں۔ ابھی ان کا سراغ نہیں ملا تھا کہ 13 اگست 2018ء کو غیبی طاقتوں کے ہر کاروں نے ڈاکٹر روشن کے گھر پر دھاوا بول کر انہیں اور ان کے شوہر کو اغوا کرلیا۔ ڈاکٹر روشن کی عمر 60 سال اور ان کے شوہر سلیم کی عمر 68 سال ہے۔ ایک ہفتہ پہلے ایڈووکیٹ سپریم کورٹ عمر حیات سندھو نے لاپتا افراد کے اہل خانہ کے ساتھ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کی رہائی کے مطالبے کے ساتھ یہ بھی بتایا کہ ایجنسی کے اہلکار سرچ وارنٹ کے بغیر تالے توڑ کر گھر میں گھسے۔ ایک لاکھ 65 ہزار روپے نقد، لیپ ٹاپ، موبائل فون اور گھر کی چابیاں بھی لے گئے۔ چار سرکاری گاڑیوں نے محاصرہ کیا ہوا تھا۔ ان میں سے ایک گاڑی کا نمبر بھی نوٹ کیاگیا ہے۔ ہم ایک بار پھر یہ مطالبہ کریں گے اگر کسی پر بھی کوئی الزام ہے تو اس کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے اسے عدالت میں پیش کیا جائے۔ ایجنسیوں کا یہ کام نہیں کہ جسے چاہے اٹھا کر غائب کردیا جائے۔جہاں تک کالعدم حزب التحریر کا تعلق ہے تو ہم اس کے وکیل نہیں لیکن اس نے کبھی تشدد اور تخریب کاری کا راستہ اختیار نہیں کیا تاہم وہ خلافت کی بحالی کا مطالبہ ضرور کرتی ہے اور یہ مطالبہ غیر شرعی، غیر قانونی نہیں۔ حدیث رسولؐ میں اس کی نوید دی گئی ہے اور اب تو نئی حکومت بھی مدینہ طیبہ جیسی ریاست کے قیام کا وعدہ کررہی ہے۔ خواتین کو اغوا کرلینا کسی مسلمان حکومت کا کام نہیں ہوسکتا۔ عدالت ان تازہ وارداتوں پر توجہ دے۔