پی ٹی آئی کلچر!!

296

آثار و قرائن بتارہے ہیں ’’نیا پاکستان‘‘ بنانے کے دعوے داروں کا طرز حکمرانی پیش رو حکومتوں کا تسلسل ہی ہوگا۔ آئی ایم ایف کے در پر سجدہ ریزی کی روایت برقرار رہے گی، ملکی اور قومی مفادات اور تحفظات کو رہن رکھ کر ملک و قوم پر احسان جتانے کی روش کا تسلسل بھی جاری رہے گا، نجکاری کو نیا انداز دیا جائے گا، اقرابا پروری کو قوم کے لہو سے مزید نکھارا جائے گا۔ گزشتہ دنوں فیس بک پر یہ خبر چلی تھی کہ تحریک انصاف کے ایک رکن اسمبلی کے والد محترم کا چالان ہوا تو فرزند ارجمند کی ارجمندی جوش میں آگئی، انہوں نے چالان کرنے والے کو زدوکوب کیا اور حوالات میں بند کردیا۔ شنید ہے، چالان کرنے والے کو مجبور کیا گیا کہ وہ تحریک انصاف کے رہنما اور رکن اسمبلی کے ابا جان کے قدموں میں گر کر معافی مانگے تو جان کی امان مل سکتی ہے۔ اس بے چارے نے پاؤں پکڑ کر معافی مانگی تو جان کی امان پائی۔ سوال یہ ہے کہ اب عوام ارکان اسمبلی اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ابا جانوں کو ابا حضور کہیں گے تو انہیں امان ملے گی ورنہ۔۔۔ پاکستان کو دشت بے امان بنا کر ’’نیا پاکستان‘‘ معرض وجود لایا جائے گا۔
پاکستان کا المیہ یہی ہے کہ حکمران بدل جاتے ہیں، انداز حکمرانی نہیں بدلتا، پولیس کی وردی بدل گئی مگر پولیس نہ بدلی، اس کے طور طریقے وہی رہے جو کیا۔ تحریک انصاف بھی پیش رو حکمرانوں کے نقش قدم پر ہی چلے گی۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ بدنصیبی یہ بھی ہے کہ پوری قوم بنیادی وجہ سے واقف ہے مگر حکمران اور بااثر طبقہ اس پر توجہ دینے پر آمادہ ہی نہیں۔ شاید من حیث القوم ہم قانون کی طرح اندھے، گونگے اور بہرے ہوچکے ہیں۔ بعض ٹی وی چینل قوم کو 72 ویں جشن آزادی کی مبارک باد دیتے رہے مگر کسی نے نہیں روکا، کسی نے نہیں ٹوکا، کسی نے نہیں کہا کہ پاکستان کی عمر میں ایک سال کا اضافہ کیوں کیا جارہا ہے اور اس کا مقصد کیا ہے؟۔ تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کے سیاست دانوں کو صوبے کا جھانسا دے کر اپنا ہم نوا بنایا تھا مگر مخصوص نشستوں پر مخصوص خواتین کو اسمبلی کی رکنیت دے کر ثابت کردیا کہ تحریک انصاف صوبہ بنانے میں کس حد تک مخلص ہے، جنوبی پنجاب کے سیاست دانوں نے تحریک انصاف میں شامل ہو کر نواز لیگ کو ایوان اقتدار سے بے دخل کردیا حالاں کہ وہ اس حقیقت سے آگاہ تھے کہ اہل بہاولپور ملتان کی جھولی میں گرنا پسند نہیں کریں گے، یہ کوئی زیادہ پرانی بات نہیں جب لودھراں کے سائلین کو بہاولپور ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی اجازت دی گئی تھی تو ملتان کے وکلا نے شدید احتجاج کیا تھا اور بہاولپور ہائی کورٹ جانے والے وکلا کو سنگین نتائج کی دھمکی دے کر ان کی دھڑکنیں بے ترتیب کردی تھیں۔ یوم آزادی سے لطف اندوز ہوتے ہوئے کراچی کے ایک ایم پی اے نے کراچی کے ایک شہری پر سرعام تشدد کرکے نئے پاکستان کا جو نقشہ پیش کیا ہے اس نے ہر محب الوطن پاکستانی کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ تحریک انصاف وی آئی پی کلچر کو ختم کرکے پی ٹی آئی کلچر کو فروغ دے کر نیا پاکستان بنائے گی۔