لانڈھی سلاٹر ہاؤس کوبھاری نقصان ،میئر کاکنٹریکٹر کیخلاف کارروائی سے انکار

326

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) بلدیہ عظمیٰ کراچی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 11 سال گزر جانے ، اور کروڑوں روپے خسارے کے باوجود لانڈھی مذبح خانے کے کنٹریکٹر کے خلاف کارروائی نہیں کرسکی۔ جبکہ کنٹریکٹر مبینہ طور پر سلاٹر ہاوس کی9 ایکڑ اراضی پر غیر قانونی قبضہ کرکے وہاں غیر قانونی دکانیں تعمیر کرنے کی بھی کوشش کررہا ہے۔ نمائندہ جسارت کی معلومات کے مطابق مذکورہ کنٹریکٹر نے
عیدالاضحی کے موقع پر سلاٹر ہاؤس کی زمین پر غیرقانونی مویشی منڈی بھی قائم کردی تھی جبکہ بلدیہ عظمیٰ کی جانب سے مویشی منڈی کا ٹھیکا جس کمپنی کو دیا گیا تھا اسے سلاٹر ہاؤس کے ٹھیکیدار نے مویشی منڈی لگانے نہیں دی جس کے نتیجے میں کے ایم سی کو بھاری مالیت کا نقصان ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ لانڈھی سلاٹر ہاؤس میں جانوروں کی جدید طریقے سے ذبیحہ کے لیے جولائی 2007 ء میں ایک معاہدے کے تحت ٹھیکا دیا گیا تھا ،یہ کنٹریکٹ 15 سال کی مدت کے لیے مائکو نامی ادارے کو دیا گیا تھا ،مگر مذکورہ ادارہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی کرتے ہوئے جدید سلاٹر ہاؤس کو بھی 11 سال گزرنے کے باوجود فعال نہ کرسکا۔ جس سے کے ایم سی کو اب تک کم و بیش 16 کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔ اس صورتحال کی وجہ سے سابق سینئر ڈائریکٹر ویٹرنری نے میئر کو مذکورہ ٹھیکا منسوخ کرانے کی سفارش بھیجی تھی جسے سرخ فیتے کی نظر کردیا گیا۔ اس ضمن میں سابق سینئر ڈائریکٹر ویٹرنری ڈاکٹر ایس ایم فاروق سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ میں نے مائکو کا کنٹریکٹ ختم کرنے کے لیے سمری حکام کو ارسال کی تھی مگر اس سمری پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ انہوں نے تصدیق کی کہ عیدالاضحی کے موقع پر مویشی منڈی قائم کرنے کے لیے جس ٹھیکیدار کو ٹھیکا دیا گیا تھا اسے مائکو کمپنی کے کارندوں نے منڈی لگانے کی اجازت نہیں دی جبکہ خود مذکورہ فرم کے ذمے داروں نے مبینہ طور پر غیر قانونی منڈی قائم کرلی تھی۔ جس کی رپورٹ کرنے پر میئر کے حکم پر ان کا تبادلہ کردیا گیا۔ معلوم ہوا ہے کہ غیر قانونی منڈی کے لیے اہم شخصیت کو 50 لاکھ روپے رشوت دی تھی تاہم اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔