حکومت سرکاری زمینیں بیچ کر وسائل میں اضافہ کریگی ، رزاق داؤد کے بیرون ملک پاکستانیوں سے رابطے

428

اسلام آباد (رپورٹ: میاں منیر احمد) تحریک انصاف کی حکومت ملک بھر میں سرکاری اراضی فروخت کرکے اس سے مالی وسائل حاصل کرنے کا پروگرام بنا رہی ہے‘ یہ اراضی بیرون ملک پاکستانیوں کو فروخت کی جائے گی جو حکومت کی یقین دہانی پر سرمایہ کاری کرنے کے لیے اپنا سرمایہ ملک میں لانے پر آمادہ ہو گئے ہیں۔

انتہائی ذمے دار ذرائع کے مطابق ایک مقامی صنعت کار اور حکومت کے مشیر عبدالرزاق داؤد حکومت اور بیرون ملک پاکستانیوں کے مابین رابطہ کار بنے ہوئے ہیں‘

اس اہم پیش رفت کے بعد اب حکومت ملک میں تمام بے کار پڑی ہوئی سرکاری اراضی فروخت کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے اور اگلے ماہ بیرون ملک سے پاکستانی سرمایہ کاروں کا ایک گروپ بھی حکومت کے ساتھ مفاہمتی یاد داشت پر ستخط کرنے کے لیے پاکستان آنے کے لیے تیار ہے۔

لیکن اس حوالے سے بہت سے امور ایسے بھی ہیں جس کے لیے صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے نئی قانون سازی کرنا ہوگی‘ قانون سازی کے بغیر یہ پیش رفت ممکن نہیں ہوگی‘ قانون سازی کے بغیر یہ کام ہوا تو سرمایہ کاری کرنے والے صارفین کی بڑی رقوم ڈوب جانے کا امکان ہے۔

 آئین میں 18ویں ترمیم کے بعد وفاق اب صوبوں کے معاملات میں ماضی کی طرح مداخلت نہیں کرسکتا اور صوبوں میں خالی پڑی ہوئی اراضی مختلف محکموں کی ملکیت ہیں‘ اسے فروخت کرنے کے لیے متعلقہ محکموں کی اجازت لینا ہوگی اور یہ کام بھی رولز میں تبدیل کیے بغیر ممکن نہیں ہوگا۔

معلوم ہوا ہے کہ اس پیش رفت کے بعد پاکستان میں موجود ہاؤسنگ کے شعبے میں کام کرنے والے گروپس کی منصوبہ بندی متاثر ہونے کا خدشہ ہے‘

ان گروپس نے تحریک انصاف کے ایک اہم رہنما کے ساتھ مل کر سرکاری اراضی حاصل کرکے ہاؤسنگ کے پروجیکٹس بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی لیکن اب بیرون ملک پاکستانی سرمایہ کاروں کی ملک میں آمد کے امکان کے بعد یہ منصوبہ بندی دھری رہ جائے گی۔

روزنامہ جسارت کو مزید معلوم ہوا ہے کہ اسلام آباد سمیت ملک میں کام کرنے والی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا فرانزک آڈٹ کرنے کا بھی فیصلہ ہوا ہے‘ یہ فیصلہ نیب اور ایف آئی اے کی سفارش پر کیا گیا ہے اور اسے عدلیہ کے فیصلے کی روشنی میں کیا جائے گا۔

معلوم ہوا ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے دارالحکومت میں تمام ہاؤسنگ سوسائٹی کا فرانزک آڈٹ کرنے کا فیصلہ  کرتے ہوئے کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) سے فوکل پرسن نامزد کرنے کی ہدایت کردی۔  ایف آئی اے نے سی ڈی اے سے تفتیش کاروں کے لیے جگہ فراہم کرنے کی درخواست بھی کی۔

متعلقہ ادارے سے17 اگست 2018ء کو جاری مراسلے میں ایف آئی اے کے ڈائریکٹر شکیل درانی نے سی ڈی اے کے چیئرمین عشرت علی کو کہا کہ عدالت عظمیٰ کی ہدایت پر ایف آئی اے اسلام آباد کی تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کا فرانزک آڈٹ کرے گی۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی ٹیم کو 3 سے 4 ہفتے کے لیے مناسب جگہ یا کمرے فراہم کیے جائیں اور فوکل پرسن بھی نامزد کیا جائے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اسلام آباد میں تقریباً 150 منظور اور غیر منظور شدہ ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں اور بیشتر سوسائٹیز میں سنگین بے قاعدگیوں کا امکان ہیں۔

سوسائٹیز کے متعدد آپریٹرز نے مسجد، اسکول اور پارک کی اراضی کو بھی فروخت کیا اور سی ڈی اے نے متعلقہ ذمے داران کے خلاف کوئی ٹھوس اقدامات اٹھانے سے گریزاں رہی۔

سی ڈی اے اور قومی احتساب بیورو (نیب) نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون اورانصاف کی ہدایت پر مرتب کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کے انتظامی امور میں بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں جاری ہیں۔