اچھے لگ رہے ہو

309

تحریک انصاف کے رہنما، کارکن اور حامیوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی کا وعدہ پورا ہوگیا ہے اب ’’نیا پاکستان‘‘ بنانے کا وعدہ پورا کیا جائے گا۔ تبدیلی آگئی ہے اس حقیقت سے تو کسی کو انکار نہیں مگر یہ تبدیلی حکومت کی تبدیلی تک محدود ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد بٹھل اٹھانے والوں کو جو نوید سنائی ہے وہ کوئی نئی بات نہیں ایسی باتیں تو ہر وزیراعظم کرتا رہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ کہنا کہ مقدمات کا فیصلہ ایک سال کے اندر ہونا چاہیے اور اس معاملے میں وہ چیف جسٹس پاکستان سے ایک ملاقات کریں گے۔ یادش بخیر! سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے اپنے پہلے دور اقتدار میں ایک وفد ملائیشیا بھیجا تھا، جس نے وہاں کے نظام عدل کا بغور جائزہ لیا اور واپسی پر رپورٹ پیش کی کہ ملائیشیا میں دیوانی مقدمات کا فیصلہ 12 ماہ میں کیا جاتا ہے۔ سول کورٹ کے برآمدے میں ایک بورڈ آویزاں ہوتا ہے جس پر زیر سماعت مقدمات کی تاریخ درج ہوتی ہے اگر فیصلہ 12 ماہ میں نہیں ہوتا تو اس سے منسلک سرخ بلب روشن ہوجاتا اور سیشن کورٹ کے سینئر جج تاخیر کا جواب طلب کرتا اور جو دشواری درپیش ہوتی اسے دور کیا جاتا ہے۔ اسی طرح فوجداری مقدمے کا فیصلہ 6 ماہ میں کیا جاتا ہے اور اگر 6 ماہ میں فیصلہ نہیں کیا جاتا تو ہائی کورٹ کا سینئر جج کو اس کی وجہ بتانا پڑتی ہے مگر ہمارے ہاں کیا ہوتا ہے، کئی نسلیں دیوانی مقدمات لڑتے لڑتے دیوانی ہوجاتی ہیں اور فوجداری مقدمات لڑنے والے قید ہی میں مر کھپ جاتے ہیں۔
ملائیشیا جانے والے وفد نے وہاں کے نظام عدل کی رپورٹ اور سفارشات پیش کی تھیں جو بغیر کسی پیش رفت کے ’’مٹی پاؤ‘‘ کی پالیسی کی نذر ہوگئیں۔ ہمارا نظام عدل قوم کا وقت اور پیسا ضائع کرنے کے سوا کچھ اور کرنے کی صلاحیت سے محروم ہے اور بدنصیبی یہ ہے کہ اس فرسودہ اور واہیات نظام عدل کی اصلاح کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا جاتا۔ یہ کیسا المیہ ہے کہ ہمارے ادارے کے سربراہان جب تک اپنی مسند پر براجمان رہتے ہیں انہیں ہرطرف ہرا ہی ہرا دکھائی دیتا ہے مگر جوں ہی وہ مسند سے اترتے ہیں ہر طرف سے کالا کالا دکھائی دینے لگتا ہے مگر بدقسمتی یہ بھی ہے کہ ہمارے ہاں کوئی ایسا نظام موجود نہیں جو ایسے لوگوں کا احتساب کرسکے، ان سے جواب طلب کرے کہ جب تم برسراقتدار تھے تو تم نے ان خرابیوں کا سدباب کیوں نہیں کیا۔ ان خرابیوں کی نشاندہی کیوں نہیں کی۔ وزیراعظم عمران خان نے سو دنوں میں بہت کچھ بدلنے کا وعدہ کیا ہے، خدا کرے ایسا ہی ہو، پوری قوم دعا گو ہے کہ خدائے بزرگ و برتر انہیں کامیابی اور کامرانی سے شاد کام کرے مگر یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب وزیراعظم سیاسی کیچڑ کی صفائی کریں گے کیوں کہ ہمارے ہاں رائج سیاست ایسی کیچڑ ہے جس میں کنول نہیں کھلتا، اگر وزیراعظم عمران خان خلوص دل سے قوم کی تقدیر بدلنا چاہیں تو یہ ناممکن بھی نہیں کیوں کہ سیاست امکانات کا کینوس ہے۔ عمران خان صاحب کو یہ بات یاد رکھنا چاہیے کہ وہ اس وقت قوم کی آنکھ کا تارا بنے ہوئے ہیں، اس بارے میں سب سے خوبصورت تبصرہ جمائما خان نے کیا ہے۔ کہتی ہیں ’’عمران خان شیروانی میں بہت اچھے لگ رہے ہو‘‘۔ واقعی! عمران خان صاحب! شیروانی میں بہت اچھے لگ رہے ہیں۔ خدا وہ دن لائے جب عمران خان سب کو اچھے لگیں، قوم کے ہر فرد کے لب پر یہی جملہ ہو کہ عمران خان اچھے لگ رہے ہیں۔