پاکستان اسپورٹس بورڈ میں تبدیلی نہ آسکی ، سابق ڈی جی کا رہائش گاہ چھوڑنے سے انکار ، بے قاعد گیوں کے ریکارڈ ٹوٹ گئے

160

کراچی(سید وزیر علی قادری)ملک میں تبدیلی کی بات کرنے والے پاکستان اسپورٹس بورڈ میں تبدیلی لانے میں ناکام، سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا مبینہ طور پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سرکاری رہائش گاہ پر ہنوز قابض ۔ پی ایس بی ذرائع کے مطابق ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا قانونی طور مکان رکھنے کے اہل نہیں رہے لیکن پھر بھی ابھی تک سرکاری رہائش گاہ میں رہائش پذیر ہیں اور ادارے کی جانب سے متعد د نوٹس ملنے کے باوجود وہ رہائش گا چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔واضح رہے پاکستان ا سپورٹس بورڈ کے سابق ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا 28 فروری 2018 ء کو اپنے عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے تھے جس کے بعد قوانین کے مطابق ملازم 6 ماہ تک سرکاری رہائش اپنے پاس رکھ سکتا ہے اس طرح وہ 28 اگست تک مکان رکھ سکتے تھے اس کے بعد خالی کرنا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک مکان خالی نہیں کیا، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان ا سپورٹس بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل (اکیڈمک) شاہد اسلام پہلے ہی ریٹائرڈ ڈائریکٹر جنرل سے مکان خالی کروانے کے لئے اعلی احکام کو درخواست دے چکے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ رہائش گاہ خالی کروا کر اس کے بعد سینیارٹی کے مطابق نئے آفیسر کو یہ رہائش الاٹ کی جائے، لیکن اس پر آخری خبر آنے تک کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔ باوثوق اطلاعات کے مطابق سابق ریٹائرڈ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر اختر نواز گنجیرا کی ملازمت میں مزید توسیع کے لیے کچھ بہی خواہ وزیر اعظم عمران خان کے پاس گئے تھے کہ کنٹریکٹ پر ان کو اس عہدے پر فائز کردیا جائے لیکن کپتان نے اس کا سخت نوٹس لیتے ہویے ان افراد سے کہا کہ آپ جس شخص کی بات کررہے ہیں اس کے خلاف تو اس کے دوران ملازمت نیب میں کیس دائر کیا گیا تھا اور اس کے اس وقت عہدے سے بھی برخاست کردیا گیا تھا ، اس کی کیا اپ ڈیٹ ہیں، اس پر جو جواب ملا اس پر وزیر اعظم مطمئن نہیں ہویے اور کہا کہ مجھے ان کیسز کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں ۔جس پر نواز گنجیرا کی دوبارہ تعیناتی کی امیدیں دم توڑ گئیں۔ ادارے کے ملازمین نے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے سابق ڈی جی کی وفاقی ادارے کے قوانین کی خلاف ورزی کا فوری طور پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔دریں اثنا پی ایس بی ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں کئی عہدوں پر فائز شخصیات سابق ڈی جی کے دور میں بدعنوانی اور بے ضابطگیوں میں ملوث پائے گئے تھے جن کے خلاف ابھی تک کیسز نہیں کھل سکے اور نہ ہی انہیں ان کے عہدوں پر سے ہٹایا گیا جس میں اہم نام ڈائریکٹراعظم ڈار کا بھی شامل ہے۔