سندھ حکومت کی عدم دلچسپی ،کراچی کے 3 ادارے غیر فعال ہوگئے 

161

کراچی (رپورٹ: محمد انور) سندھ میں پیپلز پارٹی کی مسلسل حکومت کے باوجود کراچی کی ترقی کا پہیہ چل نہیں سکا‘ کراچی میں حکومت کی براہ راست نگرانی میں3 ترقیاتی ادارے ہونے کے باوجود سرکاری سطح پر گزشتہ 18سال میں ایک بھی رہائشی و تجارتی اسکیم متعارف تک نہیں کرائی جاسکی۔ نمائندہ جسارت کی تحقیقات کے مطابق کراچی کے امور میں حکومت کی عدم دلچسپی، عدم توجہ اور چشم پوشی کی وجہ سے سرکاری سطح کی کوئی ایک بھی رہائشی اور تجارتی اسکیم متعارف نہیں کرائی جاسکی۔ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( کے ڈی اے ) 2002ء کے بعد سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کا حصہ بنادی گئی تھی جبکہ 2016ء میں بحال کیے جانے کے بعد سے بھی تاحال شہریوں کے لیے کوئی نئی اسکیم نہیں لاسکی۔ کے ڈی اے نے آخری ہاؤسنگ اسکیم1993ء میں متعارف کرائی تھی بعدازاں سٹی ناظم نعمت اللہ خان کے دور میں تیسر ٹاؤن اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا۔ کے ڈی اے کی بنائی گئی اسکیم ہاکس بے اعلان تک ہی محدود ہے اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی اس کی ڈیولپمنٹ کا کام مکمل نہیں کراسکی تاہم ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی(ایم ڈی اے) نے اپنے محدود وسائل کے باوجود نیو ملیر ہاؤسنگ اسکیم متعارف کرائی لیکن حکومت سندھ کی عدم توجہ، مالی بحران اور قانون مسائل کی وجہ سے اب تقریباً غیر فعال ہوچکی ہے۔ حالانکہ اس اتھارٹی کو سابق ڈی جی سہیل خان نے فنکشنل کردیا تھا۔ کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا سالانہ بجٹ 6 ارب روپے سے زاید ہے اس کے باوجود وہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعثکوئی نئی اسکیم لانے سے معذور ہے۔ جبکہ دوسری طرف کے ڈی اے کی بحالی کے بعد اس کے افسران کی بڑی تعداد پلاٹوں کی ہیر پھیر کے الزام میں نیب کے مقدمات میں گرفتار بھی ہوچکی ہے۔ کے ڈی اے کے موجودہ ڈی جی سمیع صدیقی ادارے کو اس کی اور شہر کی ضروریات کے مطابق چلانے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم حکومت سندھ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے وہ بے بس ہیں۔ ادھر کراچی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے باعث کم ازکم10 لاکھ مکانات کی فوری ضرورت ہے۔ اس کے لیے وہ مجبوراً نجی بلڈرز کی طرف دیکھنے پر مجبور ہیں تاہم غریب و متوسط طبقے کے لوگ پرائیویٹ بلڈرز سے فلیٹ یا مکان خریدنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی وفاقی اور پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت شہر کی ضرورتوں کے مطابق جلد سے جلد نئی اسکیمیں متعارف کرائے۔