صدارتی انتخاب 2018: عارف علوی13ویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔

346

غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے نامزد صدارتی امیدوار عارف علوی 13ویں صدر پاکستان منتخب ہوگئے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کے 13 ویں صدار تی انتخاب کے بعد چھ ایوانوں کے نتائج سامنے ا?گئے ہیں، عارف علوی نے صدارتی انتخاب جیت لیا۔

انتخاب میں وفاقی پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں میں اراکین نے خفیہ رائے شماری کے تحت ووٹ کاسٹ کیا۔ وزیر اعظم عمران خان بھی قومی اسمبلی پہنچے اور اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔

قومی اسمبلی اور سینیٹ کے نتائج
صدارتی انتخاب کے بعد قومی اسمبلی اور سینیٹ کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا، عارف علوی 212 ووٹز لے کر پہلے نمبر پر رہے۔

مسلم لیگ ن کے نامزد امیدوار فضل الرحمان کو131ووٹ ملے ہیں، پیپلزپارٹی کے اعتزازاحسن 81 ووٹ حاصل کر سکے۔ قومی اسمبلی وسینیٹ میں424ووٹ کاسٹ اور6ووٹ مستردہوئے۔

صوبائی اسمبلیوں کے نتائج
صدارتی انتخاب میں پولنگ کے نتائج کچھ یوں رہے:

بلوچستان اسمبلی سے تحریک انصاف کے امیدوار عارف علوی کو 45 ووٹ ملے، جبکہ فضل الرحمٰن کو 15 ووٹ ملے۔

سندھ اسمبلی میں عارف علوی کو 56 اور اعتزاز احسن کو 100 ووٹ ملے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو صرف ایک ووٹ ملا۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کے 6 ارکان نے اعتزاز احسن کو ووٹ دیا۔

خیبر پختونخواہ اسمبلی کے نتائج کا اعلان بھی کردیا گیا۔ خیبر پختونخواہ سے عارف علوی کو 78 اور مولانا فضل الرحمٰن کو 34 ووٹ ملے۔

خیبر پختونخواہ اسمبلی سے اعتزاز احسن کو 5 ووٹ ملے۔ 2 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔

پنجاب اسمبلی کے نتائج آخر میں سامنے آئے۔ عارف علوی کو پنجاب اسمبلی سے 186ووٹ ملے ، فضل الرحمان کو 141، جب کہ اعتزاز احسن کو 6 ووٹ ملے، جب کہ 18ووٹ مسترد ہوئے۔

صدارتی انتخاب کے لیے 10 بجے پولنگ کا آغاز ہوا جو سہ پہر 4 بجے تک جاری رہا۔ ووٹنگ کے لیے اراکین کو قومی اسمبلی کا کارڈ ساتھ لانا لازمی قرار دیا گیا۔

صدر کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے عارف علوی، پاکستان پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت دیگراپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مولانا فضل الرحمان صدارتی امیدوار تھے۔

انتخاب میں ریٹرننگ افسر کی ذمہ داری چیف الیکشن کمشنر نبھا رہے تھے، جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور سینیٹ وقومی اسمبلی میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے پریزائیڈنگ افسر کی ذمہ داری سرانجام دیے۔

پولنگ کا عمل مکمل ہونے پر پزیزائیڈنگ افسران نے پول ووٹ کی تفصیلات کا اعلان کیا۔ حتمی نتیجے کا چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کریں گے۔

صدارتی انتخاب کا طریقہ کار
مملکت خداداد پاکستان میں صدارتی انتخاب کا الیکٹورل کالج پارلیمنٹ یعنی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علاوہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے کل 11 سو 70 ارکان پر مشتمل ہوتا ہے لیکن ان میں سے ہر رکن کا ایک ووٹ شمار نہیں کیا جاتا۔

آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق صدارتی انتخاب کے لیے سب سے چھوٹی اسمبلی یعنی بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی مناسبت سے ہر صوبائی اسمبلی کے پینسٹھ ووٹ شمار ہوتے ہیں جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ گنا جائے گا۔

اس طرح مجموعی ووٹوں کی تعداد 702 بنتی ہے۔ ان میں سے اکثریتی ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر منتخب ہو گا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے ووٹنگ قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوئی۔

اسلام آباد کے پارلیمنٹ ہاؤس میں پریزائیڈنگ افسر چیف الیکشن کمشنر جبکہ چاروں صوبائی اسمبلیوں کے پریزائیڈنگ افسران متعلقہ صوبے کے ہائی کورٹ کے چیف جسٹسزتھے۔

آئین میں درج طریقے کے مطابق پریزائڈنگ افسر ہر رکن کو اس کی متعلقہ اسمبلی ہال کے اندر ایک بیلٹ پیپر فراہم کرے گا جس میں صدارتی امیدواروں کے نام چھپے ہو ئے تھے۔

ہر رکن خفیہ طریقے سے اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے نشان لگا کر اس کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کیا ۔ یہ بیلٹ پیپر پریزائڈنگ افسر کے سامنے پڑے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈالا گیا۔

پولنگ کا مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد ہر پریزائڈنگ افسر انتخاب لڑنے والے امیدواروں یا ان کے نمائندوں کے سامنے بیلٹ بکس کھولے گئے اور ووٹوں کی اس گنتی سے چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کر دیا گیا ۔

اگر دو یا زیادہ امیدوار ایک جتنے ووٹ حاصل کریں تو فیصلہ قرعہ اندازی کے ذریعے ہوتا ہیں۔

نو منتخب صدر سے ملک کے چیف جسٹس آئین کے مطابق حلف لیں گے۔

واضح رہے کہ ملک کے 12 ویں صدرممنون حسین کے عہدے کی میعاد رواں ماہ 9 ستمبر کو ختم ہو رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور نو منتخب صدر عارف علوی نے کہا ہے کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ پاکستان کی صدارت کے اوپر تحریک انصاف کا امیدوار کامیاب ہوا۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ان کاکہنا تھا کہ مجھ ناچیز کا کوئی کمال نہیں بلکہ میرے ساتھیوں اور ورکرز کی جدوجہد اور محنت ہے، جن کی وجہ سے میں آج منتخب ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ ان 5برس میں غریب کی قسمت بدلے اس کے تن پر کپڑا اور سر پر چھت ہو اور اسے کھانا نصیب ہو۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ میں صرف تحریک انصاف نہیں بلکہ تمام جماعتوں اور لوگوں کا صدر ہوں، میں تمام ووٹرز اور کارکنان کا مشکور ہوں اور میں پورے پاکستان کا صدر بننے کی کوشش کروں گا۔

نومنتخب صدر کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں، آزاد امیدواروں سمیت مجھے ووٹ دینے والے تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 1959 سے میری سیاسی جدوجہد چل رہی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کچھ عرصے سے جس انداز میں قوم جاگی ہے، قوم جس طرح فلاح چاہتی ہے میں کوشش کروں گا کہ ان کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کروں۔

عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری ڈالی ہے، صدر کے عہدے پر بہتر اناز میں کام کروں گا اور کوشش ہوگی کہ غریب کو چھت اور روزگار فراہم ہو۔