پی ٹی آ ئی بلوچستان کی قیادت کا صوبائی حکومت کیخلاف احتجاج کا فیصلہ 

103

کوئٹہ(نمائندہ جسارت)تحریک انصاف بلوچستان کی کابینہ ، صوبائی کونسل ، ڈویژنل اور اضلاع کے صدور نے پارٹی کی مرکزی قیادت اور بلوچستان حکومت کی جانب سے نظر انداز کرنے پر فیصلہ کن اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔پہلے مرحلے میں پارٹی کے چیئرمین وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرکے تحفظات سے آگاہ کیا جائے گا۔عمران خان نے تحفظات دور نہ کیے تو اسلام آباد میں احتجاج کیا جائے گا ۔ کوئٹہ میں تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔اجلاس میں پارٹی کی صوبائی کابینہ اور صوبائی کونسل کے ارکان نے شرکت کی۔ پارٹی کے صوبائی ترجمان بابر یوسفزئی کے مطابق اجلاس میں کابینہ اور کونسل کے ارکان، ڈویژنل اور ضلعی صدور نے شرکت کی،جنہوں نے3 گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس میں سردار یار محمد رند کی قیادت پر اعتماد کا اظہارکیا۔صوبائی کابینہ اور صوبائی کونسل نے صوبائی حکومت خاص کر بلوچستان عوامی پارٹی پر شدید تحفظات کا اظہارکیا۔ ترجمان کے مطابق اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان عوامی پارٹی نے عام انتخابات میں ہماری مخالفت کی اور ہر جگہ پی ٹی آئی کے مقابلے میں امیدوار کھڑے کیے،انتخابات میں پی ٹی آئی کو شدید نقصان پہنچانے والی جماعت آج ہماری اتحادی جماعت بن گئی ہے جس پر پارٹی کے رہنماؤں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا۔دوسری جانب اجلاس میں شرکت کرنے والے پی ٹی آئی کے ایک رہنمانے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ اجلاس میں سردار یار محمد رند پارٹی کی مرکزی قیادت خاص کر جہانگیر ترین سے شدید نالاں نظر آئے اور قرار دیا کہ مرکزی قیادت نے جہانگیر ترین کی ایما پر بلوچستان سے متعلق ہونے والے فیصلوں پر صوبائی قیادت کی رائے کو اہمیت نہیں دی۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے بھی بلوچستان حکومت میں کابینہ تشکیل دیتے ہوئے اتحادی جماعت کے صوبائی سربراہ کی حیثیت سے سردار یار محمد رند کو اعتماد میں نہیں لیا اور ان کے مطالبات پر عملدرآمد کرنے کے بجائے پارٹی کے ایک دھڑے کو وزارت دے کر حمایت حاصل کی۔ پی ٹی آئی بلوچستان میں صوبائی حکومت کی سب سے بڑی اتحادی جماعت ہے مگر اس کے باوجود اہم فیصلوں میں اسے نظر انداز کیا گیا۔