۔13 ویں صدر کی حلف برداری

221

ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان کے 13 ویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا ہے رسمی سکارروائی کے بعد انہوں نے ایوان صدر کے غیر ضروری اخراجات ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اسے اتفاق کہا جائے یا کچھ اور کہ ان کی حلف برداری کے بعد پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے جمہوریت مستحکم ہونے کی نوید سنائی۔ اس میں کوئی ہرج بھی نہیں لیکن یہ نوید چیف جسٹس سناتے یا سابق صدر سناتے تو زیادہ اچھا ہوتا۔ بہر حال اب صدر مملکت کے طور پر قوم ڈاکٹر عارف علوی کے اقدامات کی منتظر رہے گی۔ ویسے پاکستان میں صدر مملکت کا کردار تو اب گزشتہ پانچ سال سے تو کوئی موثر کردار نہیں رہا کیونکہ ممنون حسین نے پورے پانچ سال نواز شریف کی ممنونیت میں گزارے۔ یہ بھی اچھی بات ہے کہ صدر اور وزیراعظم کے درمیان کھینچا تانی والا ماحول بھی ختم ہوگیا ہے توقع ہے کہ عارف علوی صدر پاکستان کے طور پر کچھ ایسے اقدامات بھی کریں گے جن کی وجہ سے ان کو مستقبل میں یاد رکھا جائے۔ ان کے سامنے کئی ایسے چیلنجز ہیں جو حل طلب ہیں۔ پاکستانی قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی تو اب ایک بھولی بسری داستان بن گئی ہے۔ یوسف رضا گیلانی، آصف زرداری، میاں نواز شریف آئے اور گئے اب عافیہ کی بگرام جیل میں موجودگی کا انکشاف کرنے والے عمران خان وزیراعظم ہیں اور ان کے ساتھی ڈاکٹر عارف علوی صدر، سابق صدر ممنون حسین نے پہلا ایگزیکٹیو آرڈر عافیہ کی وطن واپسی کے بارے میں جاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ غالباً انہوں نے پانچ برس میں کوئی ایگزیکٹو آرڈر ہی جاری نہیں کیا۔ اب عارف علوی صاحب کا امتحان ہے وہ عافیہ کے معاملے کو کس طرح حل کرتے ہیں۔ آیا وہ ان کی ترجیحات میں بھی ہے یا نہیں۔