حسن صہیب مراد کی رحلت

712

جماعت اسلامی کے سابق نائب امیر سابق ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ خرم مراد کے بیٹے ڈاکٹر حسن صہیب مراد گلگت میں ایک ٹریفک حادثے میں اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ یہ ایک حادثاتی موت تھی خنجراب کے قریب گاڑی کو حادثہ پیش آیا ۔ ڈاکٹر حسن صہیب مراد زمانۂ طالب علمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ تھے ۔ جامعہ این ای ڈی سے انجینئربنے اور ملازمت پر انحصار کے بجائے ڈاکٹریٹ کے بعد تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہونے کا فیصلہ کیا لاہور میں آئی ایل ایم کی بنیاد رکھی اور انسٹی ٹیوٹ آف لیڈر شپ مینجمنٹ کو اس قدر ترقی دی کہ اس کی شاخ اسلام آباد میں قائم کی گئی پھر اس ادارے کی ترقی کے پیش نظر اسے یونیورسٹی کا درجہ ملا اور یہ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی بن گئی ۔ اس کے کیمپس بھی دوسرے شہروں میں بنائے گئے ۔ حسن صہیب مراد اپنی جامعہ کی مصروفیات کے باوجود جماعت اسلامی کے ساتھ بھی وابستہ رہے ۔ خرم مراد کے خاندان کی خدمات صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ امریکا و برطانیہ میں بھی ان کے بیٹے دین کے فروغ اور پاکستانی تارکین وطن کے عقیدے کے تحفظ کے حوالے سے سر گرم ہیں ۔ حسن صہیب مراد کی اچانک حادثاتی موت سے ایک خلا ء پیدا ہوا ہے اوریہ رسمی نہیں حقیقی معنوں میں ایک خلاء ہے یقیناً افراد آتے جاتے رہتے ہیں لیکن بعض ہمیشہ یاد رہتے ہیں ۔ ان کی تعلیمی خدمات بھی تا دیر یاد رکھی جائیں گی ۔ ان کے لگائے ہوئے پودے کو بجا طور پر ان کے لیے صدقہ جاریہ قرار دیا جا سکتا ہے ۔