کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور مذاکرات

240

نئے پاکستانی حکمران وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جوں ہی بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنے کا مطالبہ کیا غاصب جارح اور ظالم بھارتی حکمران چراغ پا ہوگے۔ ابھی پاکستانی وزیراعظم کا بیان میڈیا کی زینت نہیں بنا اور اخبارات میں شایع نہیں ہوا تھا کہ بھارتی ترجمان کا جواب آگیا اور پاکستان سے مذاکرات کاانکار کردیاگیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاتھا کہ اگر بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات چاہتاہے تو اسے پہلے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرنا ہوں گی۔ ظاہری بات ہے بھارتی حکومت اپنی دکھتی رگ پر پاکستانی وزیراعظم کا ہاتھ رکھنا کیونکر گوارا کرتی اس لیے اس کے ترجمان نے الٹا الزام لگایادیا کہ پاکستان اگر مذاکرات اہتاہے تو دہشت گردی کی روک تھام کرے۔ بھارت کا حال یہ ہے کہ اس نے کشمیر میں پولیس، فوج، فضائیہ سب کچھ جھونک دیا ہے اس کے فوجی غیر انسانی رویہ رکھتے ہیں۔ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے دعویدار ملک میں کشمیر جیسی ریاست میں اگر دس لاکھ فوج مسلط ہو جس کو بھارت اپنا اٹوٹ انگ کہتا ہے تو اس سے بھارت کی جمہوریت کا چہرہ سامنے آسکتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نے بھارت کو انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے بجا طور پر چیلنج کیا ہے۔ پاکستان کے خلاف تو بھارت کا پروپیگنڈا خود بھارتی میڈیا اور عدالتوں میں جھوٹا ثابت ہوچکا ہے لیکن کشمیریوں کا قتل، ان پر پیلٹ گن کا استعمال، اب گن شپ ہیلی کاپٹروں کا استعمال پوری بستی کا محاصرہ کرکے لوگوں کے گھروں میں فوجی گھس جاتے ہیں، نوجوان لڑکوں کو گھسیٹ کر لاتے ہیں اور پھر نامعلوم مقام پر منتقل کردیتے ہیں۔ بھارتی فوج کے درجنوں ٹارچر سیل موجود ہیں۔ جہاں ان نوجوانوں کو اذیت دی جاتی ہے اس اذیت کے جو طریقے اختیار کیے جاتے ہیں اقوام متحدہ انھیں جنگی جرائم قرار دے چکی ہے لیکن دنیا پر اس کا اثر نہیں ہوتا۔ وزیراعظم عمران خان کے اعلان کا قوم یقیناًخیر مقدم کرتی ہے۔ ایسے حالات میں سرکاری سطح پر ایک آواز بھی کشمیریوں کو حوصلہ دے گی لیکن آوازیں سنتے تو کشمیریوں کو 70 برس ہوگئے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے جس انداز میں وزیراعظم نے بھارت کو چیلنج کیا ہے امید ہے کہ حکومت اسی انداز میں بھارتی سازشوں سے نمٹے گی اور اقوام متحدہ اور عالمی اداروں میں بھرپور طریقے سے کشمیریوں کا مقدمہ لڑے گی۔ کشمیر کا مسئلہ صرف پاکستانی حکمرانوں کی سنجیدگی کا منتظر ہے۔ پاکستان کی جانب سے کبھی سرگرمی دکھائی جاتی ہے کبھی اس حوالے سے بالکل ٹھنڈ پڑ جاتی ہے۔اگر عمران خان نے سنجیدگی کے ساتھ تمام اداروں اور سفارتی ذرائع کو استعمال کیا تو پوری قوم اور پورا عالم اسلام ان کی پشت پر ہوگا۔ پاکستان میں کئی حکمران کشمیر بنے گا پاکستان کے نعروں پر اقتدار میں آتے رہے ہیں بلکہ انہوں نے اقتدار میں آکر لوٹ مار کے اعتبار سے آزاد کشمیر کو تو پاکستان بنا ہی ڈالا تھا۔ کشمیری عوام دہرے عذاب میں ہیں ایک جانب انہیں بھارتی مظالم کا سامنا ہے تو دوسری جانب خدشات ہیں کہ کہیں ان کے ساتھ واقعی وہ سب نہ ہو جو پاکستان کے عوام کے ساتھ ہوتا ہے۔ بہر حال کشمیر کے حوالے سے عمران خان کے موقف کی حمایت کی جانی چاہیے اور ان کی قوت میں اضافہ کرنا چاہیے۔ یہ پارٹی کا مسئلہ نہیں قومی معاملہ ہے۔