بھارت سے پھر شکست

206

ایشیا کپ کرکٹ میں پاکستان کی ٹیم ایک مرتبہ پھر بھارت سے بڑی آسانی کے ساتھ ہار گئی۔ کرکٹ بورڈ کے مخالفین اور بہت سے لوگ اسے سٹہ قرار دے کر جان چھڑا لیتے ہیں لیکن یہ سٹے سے بڑھ کر ایک نفسیاتی مسئلہ بن گیا ہے۔ اچھا خاصا کھیلتے کھیلتے جوں ہی ٹیم کو پتا چلتا ہے کہ اس کا مقابلہ بھارت سے ہے اچھا کھیلنے والا کھلاڑی غلط کھیلنے لگتا ہے۔ پھر کپتان سے بھی فیصلوں میں غلطی ہوتی ہے اور نتیجہ بھارت کے حق میں نکل آتا ہے۔ ایشیا کپ کے جمعرات کو ہونے والے میچ میں بھی ایسا ہی ہوا پوری ٹیم شروع سے دباؤ کا شکار رہی۔ پہلے بیٹنگ کا فیصلہ اس اعتبار سے غلط ہوا کہ بھارت ہمیشہ ٹارگٹ کا تعاقب کرنے میں مہارت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اگر اس کو پہلے موقع دے کر اس کی ٹیم کو کم سے کم رنز پر آؤٹ کیا جاتا تو پاکستانی ٹیم کے لیے ہدف کا تعاقب آسان ہو جاتا۔ لیکن معاملہ پہلے یا بعد میں بیٹنگ نہیں بلکہ نفسیاتی دباؤ کا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چاہیے کہ قومی کرکٹ ٹیم کا نفسیاتی علاج بھی کرایا جائے اور بورڈ کے حکام بھی ہر قسم کے دباؤ سے خود کو آزاد رکھیں۔ بھارت کے ساتھ پاکستان کا معاملہ یہ ہے کہ ہاکی اور کرکٹ میں پاکستان نے بھارت کو ہمیشہ شکست دی لیکن عالمی کپ کرکٹ میں کبھی شکست نہ دے سکا۔ اس طرح گزشتہ کئی میچوں میں پاکستان بھارت کے سامنے نہیں ٹھیر پا رہا۔ سخت ترین تربیت بھی نفسیاتی دباؤ کی وجہ سے غیر موثر ہو جاتی ہے۔ اس کا حل نکالنا ہوگا۔