ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ

320

ایران میں فوجی پریڈ پر حملہ کرکے 29 فوجیوں کو ہلاک کردیا گیا۔ ایرانی حکومت نے اس حملے کا براہ راست الزام امریکا، اسرائیل اور خلیج کی دو ریاستوں پر لگایا ہے۔ یہ پریڈ ایران عراق جنگ کی مناسبت سے ہورہی تھی۔ ایرانی فوجی پریڈ پر حملے کے کئی محرکات اور کئی اسباب ہوسکتے ہیں۔ ایک جانب امریکا سے تنازعات چل رہے ہیں تو دوسری جانب پڑوسیوں سے یمن، عراق اور شام کے معاملات میں بھی اختلافات شدید ہیں لیکن ایرانی فوجی پریڈ تک پہنچنا اور فائرنگ کرنا آسان کام تو نہیں تھا۔ یقیناًاس حملے میں جتنا ہاتھ بیرونی قوتوں کا تھا اتنا ہی اندرونی ہاتھ بھی ہوگا۔ باہر کے لوگ ایرانی فوجی وردی حاصل کرکے پریڈ تک نہیں پہنچ سکتے۔ اندرونی ہاتھ کا ذکر اس لیے کیا گیا کہ پاکستان سمیت دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس میں بیرونی ہاتھ پر الزام لگاکر کیس داخل دفتر کردیا جاتا ہے۔ لیکن ان خطوط پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے کہ اندر سے کون مدد کرتا ہے۔ ایران، افغانستان اور پاکستان میں تو آج کل امریکی متعارف کردہ سنڈی، داعش ہے یہ اتنے ایماندار لوگ ہیں کہ دہشت گردی کرکے فوری طور پر اس کا اعتراف کرلیتے ہیں اور ذمے داری قبول کرکے یہ بتادیتے ہیں کہ آگے ساری تفتیش اسی کی بنیاد پر کی جائے۔ کوئی یہ نہیں بتاتا کہ اگر کسی نامعلوم مقام سے کسی نامعلوم شخص کا فون یا برقی پیغام آئے اور دعویٰ کیا جائے کہ میرا تعلق داعش سے ہے تو کیا اس کا دعویٰ قبول کرلیا جائے گا؟ صرف اس دہشت گردی کے معاملے میں یہ دعویٰ قبول کیا جاتا ہے جو پاکستان، ایران، افغانستان وغیرہ میں داعش کو متعارف کرانے کے لیے کی گئی ہو۔ لہٰذا ایسے کسی اعتراف یا اقبالی بیان کی کوئی اہمیت نہیں۔ اہمیت ہے تو ایران کے سرکاری بیان کی جس میں اس نے امریکا، اسرائیل اور دو خلیجی ریاستوں پر الزام عائد کیا ہے۔ اس الزام کے نتائج خطے کے حالات کی مناسبت سے اہمیت رکھتے ہیں۔ آنے والے دنوں میں خلیج میں کشیدگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔