ایل ڈی اے میں سنگین بے قاعدگیاں ، ڈی جی کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف

128

کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کی براہ راست نگرانی میں قائم لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ایل ڈی اے ) میں سنگین نوعیت کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ایل ڈی اے کے جاری مختلف ترقیاتی منصوبوں کی لاگت پر غیر ضروری طور پر نظر ثانی کی گئی ہے، ان منصوبوں میں بلڈنگ اور سڑکوں کی تعمیر کے پروجیکٹس شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومت کی ایک خصوصی کمیٹی نے وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر کی گئی خفیہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایل ڈی اے میں بے قاعدگیوں مبینہ طور ڈی جی براہ راست ملوث ہیں۔ مذکورہ ڈی جی کو سندھ گورنمنٹ کے سابق چیف سیکرٹریز کی حمایت حاصل رہی ہے۔ تاہم حال ہی میں تبادلہ کیے جانے والے چیف سیکرٹری اعظم سلمان خان نے بھی لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے امور میں بے قاعدگیوں کا نوٹس لیا تھا اور ڈی جی ایل ڈی اے سے رپورٹ طلب کی تھی لیکن رپورٹ موصول ہونے سے قبل اعظم سلمان کو تبادلہ کردیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایل ڈی اے کے شہید بے نظیر بھٹو ہاؤسنگ ٹاؤن میں بھی مختلف اسکیموں بھی بعض بے قاعدگیوں کی اطلاع ملی ہے جبکہ اس اسکیم میں گزشتہ سال بنائے گئے پارک کی مینٹینس کے ٹینڈرز بھی طلب کیے گئے ہیں حالانکہ مذکورہ پارک کا استعمال تک نہیں ہوسکا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پوری ہاکس بے اسکیم میں متعدد نقائص موجود ہیں جبکہ انفرا اسٹریکچر کے کاموں میں خرابیاں نکلنے لگیں ہیں۔ یاد رہے کہ ایل ڈی اے کے ڈی جی عبدالعزیز میمن بیک وقت 12 عہدے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں جو قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ 12 اہم پوسٹ کی ذمے داریاں رکھنے پر صوبائی وزیر سعید غنی نے بھی حیرت کا اظہار کیا تھا تاہم اس کے باوجود صوبائی وزیر نے ان عہدوں کے حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی۔ خیال رہے کہ عبدالعزیز میمن 4 سال سے ڈائریکٹر جنرل ایل ڈی اے ہیں جبکہ سابق ڈی جی آغا مقصود نے انہیں اپنے دور میں کسی بھی پوسٹ پر مقرر کرنے سے گریز کیا تھا۔