خسرہ (Measles)

1505

دنیا بھر میں ایک فرد سے دوسرے فرد تک پہنچنے والی بیماریوں میں خسرہ بہت تیزی سے پھیلنے والی بیماری سمجھی جاتی ہے‘ مرض کے دوران بخار آتا ہے ہلکی کھانسی ہوتی ہے‘ آنکھوں میں بھی سرخی آجاتی ہے۔ خسرہ کی پہچان عموماً سرخ رنگ کے ہلکے جال نما دانے ہوتے ہیں۔ جو جسم پر نظر آتے ہیں‘ انہیں Kopliks Spots کہتے ہیں۔ خسرہ اگرچہ کم مہلک بیماری سمجھی جاتی ہے تاہم غیرصحت مند اور کمزور بچوں میں موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔ خسرہ سے بچائو کا ٹیکہ 9 ماہ کی عمر میں لگایا جاتا ہے۔ کسی کو اگر ایک مرتبہ خسرہ نکل آئے تو عام طور پر دوسری مرتبہ یہ بیماری نہیں ہوتی ہے۔ خسرہ کے دوران مریض کو اچھی غذا دیتے رہنا چاہیے۔ بخار اتارنے کے لیے دوا کا حسبِ ضرورت استعمال کرنا چاہیے۔ بیماری کے اثرات عام طور پر 8سے 14 دن تک رہتے ہیں۔
خسرہ کے باعث انسانی جسم کا مدافعتی نظام متاثر ہوتا ہے‘ خاص طور پر مریض کی صحت اچھی نہ ہو تو بعض اوقات دوسرے جراثیم بھی حملہ کر دیتے ہیں‘ کھانسی بڑھ جاتی ہے اور پسلی چلنے لگتی ہے۔ ہمارے ہاں بڑی غلط فہمی یہ پائی جاتی ہے کہ دوائوں سے دانے اندر اتر گئے ہیں‘ ڈاکٹر نے دانے اندر روک دیے ہیں‘ یا پھر یہ کہ خسرہ میں اگر بخار اتارنے کی دوائیں استعمال کی گئیں تو مرض خراب ہو جائے گا۔ لوگ فرمائش کرتے ہیں کہ ڈاکٹر ایسی دوا دیں کہ ابھار جلدی ہو۔ یاد رکھیے خسرہ ابھار ڈھال کی بیماری ہے۔ جراثیم کے ذریعے اﷲ کے حکم سے جسم میں پہنچتی ہے‘ ڈاکٹر اس کے دانے اندر نہیں روک سکتے‘ کسی بھی بیماری کی طرح خسرہ میں بھی پیچیدگی ہو سکتی ہے۔ بیماری کی صورت میں ڈاکٹر کی ہدایت پر عمل کرنا چاہیے۔