پولیس پر سیاسی دباؤ

214

وزارت علیا پنجاب کے لیے وزیراعظم عمران خان کا انتخاب عثمان بزدار ہیں جو ایک پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ’’سر منڈاتے ہی اولے پڑنے‘‘ کے مصداق آغاز ہی میں انہوں نے غیر ضروری طور پر خود کو ایک اسکینڈل میں پھنسالیا۔ عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ڈی پی او پاک پتن رضوان گوندل کا تبادلہ وزیراعلیٰ کے دباؤ کا نتیجہ ہے جنہوں نے پولیس پر سیاسی دباؤ ڈالا۔ عمران خان جب حزب اختلاف میں تھے اور جب اقتدار میں آئے تب سے ان کا اصرار ہے کہ پولیس کو سیاسی دباؤ اور اثر رسوخ سے پاک کریں گے۔ لیکن ان کے وزیراعلیٰ نے اس کے خلاف کام کرکے ایک شکایت پر بغیر کسی تحقیق کے پولیس کے ایک بڑے افسر کو ہٹانے کا حکم دے دیا اور آئی جی پنجاب پولیس کلیم امام نے آدھی رات کو تبادلے کا حکم جاری کردیا۔ انکوائری افسر کے بقول کلیم امام شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار نکلے اور اب یہی کلیم امام سندھ پولیس کے امام ہیں جنہوں نے وزیراعلیٰ کے حکم پر ربر اسٹیمپ کا کام کیا۔ وزیراعلیٰ بھی کیا کرتے۔ معاملہ وزیراعظم کی اہلیہ کے سابق شوہر خاور مانیکا کا تھا جنہوں نے شکایت کی تھی کہ پولیس نے ان کے خاندان سے زیادتی کی اور بابا فرید کے مزار پر جاتے ہوئے اہل خانہ کو دو جگہ روکا۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے ’’مجرم‘‘ کو اپنے دربار میں طلب کرلیا جہاں ایک اور بڑی شخصیت خاتون اول کی سہیلی کا شوہر احسن جمیل گجر بھی موجود تھا۔ وہاں حکم دیا گیا کہ مانیکا کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگو ورنہ اچھا نہیں ہوگا۔ اور ایسا ہی ہوگیا۔ پولیس کو غیر سیاسی بنانے کا دعویٰ ہوا میں اڑ گیا۔