فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ٹیم 11دن تک پاکستان میں رہے گی

357

ٹیم کی سفارشات کی روشنی میںFATF پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے یا بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کرے گی

حکومت صنعتی ترقی ، سرمایہ کاری اور کاروباری مواقعوں کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات کرے

کراچی :پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ فائنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF)نے 15جون 2018سے پاکستان کو امریکی اشارے پر گرے لسٹ میں شامل کیا تھا

پاکستانی حکومت نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ کے خلاف مزید اقدامات کئے اور جون میں ہی نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کی سربراہی میں پیرس میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے لئے کیس پیش کیا تھا۔ FATFنے پاکستان کو منی لانڈرنگ اور ٹیرر فائنانسنگ روکنے کے لئے 27تجاویز دی تھیں، جنکے عملی جائزہ کے لئے FATFکی ایشیاء پیسیفک ٹیم آج پاکستان کے متعلقہ اداروں سے مذاکرات شروع کرے گی اور 19اکتوبر تک پاکستان میں موجود رہے گی جبکہ 21اکتوبر کو اس جائزہ کی بنیاد پر سفارشات مرتب کرے گی۔

‘میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف بے بہا قربانیاں ہیں جن سے انکار ممکن نہیں ہے، لیکن فرانس ، جرمنی اور برطانیہ کی حمایت سے امریکہ نے پاکستان مخالفت قدم اٹھا کر پاکستان کو FATFکی گرے لسٹ میں شامل کرنے کی سفارش کی۔گرے لسٹ میں شمولیت پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک کے لئے انتہائی معاشی نقصان کا باعث ہے اورموجودہ معاشی صورتحال میں گرے لسٹ سے نکلنا حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہئے۔اگر پاکستان کو گرے لسٹ سے بلیک لسٹ کردیا گیا تو پاکستان کی ساکھ کو دنیا بھر میں ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔بصورت دیگر پاکستان اگر گرے لسٹ سے نہیں نکالا گیا تو قرضوں کے حصول میں مزید مشکل کے ساتھ ساتھ زیادہ شرح سود کی ادائیگی کرنا پڑے گی

بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی سخت شرائط کو ماننے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ رواں مالی سال کے دو ماہ میں جاری اکاؤنٹ کا خسارہ 3ارب ڈالر جبکہ تجارتی خسارہ 6ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ بیرونی سرمایہ کاری کا رجحان اگر چہ اب تک مثبت ہے اور گزشتہ مالی سال کے پہلے دو ماہ سے 24فیصد زیا دہ ہے لیکن دونوں جاری اکاونٹ کے خساروں کے پیش نظر ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی اشد اورفوری ضرورت ہے ۔

حکومت بیرونی سرمایہ کاری کے حصول اور IMFکے نئے امدادی پروگرام سے بچنے کے لئے کوشاں ہے اس موقع پر اگر FATF نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا فیصلہ کیا تو ملکی مفادات کو شدید نقصان کا احتمال ہے۔پاکستان کی مالی ضروریات کو پورا کرنا مشکل تر ہوجائیگا، بیرونی سرمایہ کاری پر ضرب پڑے گی اور پاکستان کی بین الاقوامی معاشی ریٹنگ پرشدید منفی اثرات مرتب ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کو دنیا میں مضبوط اسلامی معاشی ریاست بنانا وقت کی ضرورت ہے۔ معاشی استحکام حاصل کئے بغیر پاکستان کا اسلامی دنیا کی امامت کا دیرینہ خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ حکومت جہاں ملک سے کرپشن کے خاتمہ کے لئے اقدامات کررہی ہے، وہیں ملک میں جاری معاشی بحران کو ختم کرنے کے لئے صنعتی ترقی ، سرمایہ کاری اور کاروباری مواقعوں کو بہتر کرنے کے لئے اقدامات کرے اور بزنس کمیونٹی کو تمام درکار مراعات فراہم کرے اورتجارتی و صنعتی حلقوں کو اعتماد میں لیکر دور رس اقدامات کرے تاکہ ملک کو درپیش معاشی بحران کا خاتمہ ہوسکے۔