جنوبی ایشیا میں پاکستانی روپیہ سستی ترین کرنسی بن گیا

563

آئندہ چند روز کے دوران روپے کی قدر میں مزید9فیصد کمی کا خدشہ بھی ظاہر کر رکھا ہے

روپے کی قدر میں حالیہ بے قدری کے بعد پاکستان دنیا کی تیسری کمزور ترین مارکیٹ بن گیا

آئی ایم ایف نے بنیادی سہولتوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روپے کی قدر مزید گرانے کی مطالبہ کیا ہے

مالی سال 19-2018کا بجٹ خسارہ 6.5 جب کہ 20-2019میں یہ خسارہ 6.9فیصد تک پہنچ جائے

کراچی ( اسٹاف رپورٹر )روپے کی قدر میں حالیہ بے قدری کے بعد پاکستان دنیا کی تیسری کمزور ترین مارکیٹ بن گیا۔ معاشی ماہرین کے مطابق پاکستان نے کرنسی کی بے قدری میں اپنے خطے کے دیگر ممالک کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جس کے بعد جنوبی ایشیا میں پاکستانی روپیہ سستی ترین کرنسی بن گیا ہے۔سال 1995 کے بعد پہلی بار پاکستانی کرنسی کم ترین سطح پر پہنچی ہے جب کہ ماہرین نے آئندہ چند روز کے دوران روپے کی قدر میں مزید کمی کا خدشہ بھی ظاہر کر رکھا ہے دوو ماہ قبل کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں بہتری آئی تھی اور امریکی ڈالر سستا ہوا تھا لیکن اس کے بعد سے مسلسل روپے کی قدر میں کمی واقع ہو رہی ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق سال 2018 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 5.9 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔پاکستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں سال 2019تک 0.6فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔رپورٹ کے مطابق مالی سال 19-2018کا بجٹ خسارہ 6.5 جب کہ 20-2019میں یہ خسارہ 6.9فیصد تک پہنچ جائے گا۔گزشتہ دنوں عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد نے سالانہ جائزہ کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اس موقع پر آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس بڑھانے، رعایتی قیمتیں ختم کرنے، بنیادی سہولتوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ روپے کی قدر مزید گرانے کی مطالبہ کاتجاویز دی تھیں۔پاکستانی حکام کی جانب سے ابتدا میں ان تجاویز کو نہ ماننے کا عندیہ دیا گیا تاہم دو روز قبل انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں نو روپے سے زائد اضافہ ہوا تھا۔اقتصادی ماہرین نے حکومتی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ روپے کی قدر کم ہو کرڈالر کے مقابلے145 روپے تک جا سکتا ہے۔