پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ کراچی پاکستان کی معیشت کے لئے شہہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے جسکا قومی آمدن میں 70فیصد حصہ ہے۔ کراچی میں امن کی بحالی ، دہشتگردی کے خاتمہ اور جرائم کے انسداد کے لئے پاکستان آرمی، رینجرز اور سندھ پولیس نے بے دریغ قربانیاں دی ہیں، جس نے شہر کی روشنیاں لوٹانے
کاروباری سرگرمیاں بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ کراچی باوجود اسکے کہ پاکستان کا معاشی اور صنعتی حب ہے ، اب تک سیف سٹی منصوبہ سے محروم ہے۔سی پی ایل سی کی اعداد وشمار کے مطابق کراچی میں گزشتہ 3ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائمز کے تقریباً20ہزار واقعات ہوئے جس کے نتیجے میں شہریوں سے394گاڑیاں، 8ہزار موٹرسائکلیں اور 10ہزار موبائیل فونز چھینے گئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاروائیوں میں 38فیصد گاڑیاں، 18فیصد موٹرسائیکلیں اور صرف5فیصد موبائیل فونز ریکور کئے گئے۔ سابقہ پنجاب حکومت نے 12ارب روپے کی لاگت سے لاہور میں سیف سٹی منصوبہ کامیابی کے ساتھ تکمیل تک پہنچایا
مزید 6بڑے شہروں بشمول راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، بہاولپور، گجرانوالہ اور سرگودھا میں اس منصوبہ کی منظوری دی اور کام شروع کروایا۔ کراچی میں بھی لاہور کے طرز پر سیف سٹی پراجیکٹ منظور کیا گیا لیکن اس منصوبہ میں ہونے والی 550ملین روپے کی مبینہ کرپشن کے باعث نیب کی مداخلت سے یہ منصوبہ شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوگیا۔دنیا کے تمام بڑے شہروں میں شہریوں کی حفاظت اور جرائم کے روک تھام کے لئے جدید اقدامات کئے جاتے ہیں اور سیف سٹی پراجیکٹس تمام بڑے شہروں میں پوری طرح فعال ہیں، لیکن بدقسمتی سے کراچی میں ابھی تک شہریوں کی حفاظت کے اس بنیادی منصوبہ سے محروم ہے۔ حکومت سندھ صوبہ کے تمام بڑے شہروں بالخصوص کراچی میں سیف سٹی منصوبہ شروع کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ سیف سٹی پراجیکٹ سے نہ صرف کراچی کے رہنے والوں کی حفاظت موثر انداز میں ہوگی بلکہ شہر کی معاشی ترقی میں انتہائی اضافہ کا باعث بھی ہوگا۔ جرائم کے خاتمہ سے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کار نہ صرف متوجہ ہونگے، جس سے شہر میں جاری صنعتی اور کاروباری سرگرمیاں تیز ہونگی اور صنعت و تجارت کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ کراچی میں سیف سٹی منصوبہ شہر کے بے ہنگم ٹریفک کو قابو کرنے میں بھی معاون ثابت ہوگا۔
کراچی میں سالانہ 35ہزار ٹریفک حادثے ہوتے ہیں جس میں سینکڑوں افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور کئی قیمتی اعضاء گنوا تے ہیں۔ان حادثوں کی بنیادی وجوہات میں ٹریفک قوانین توڑنا مثلاً تیز رفتاری، ون وے کی خلاف ورزی اور بغیر لائسنس کے ڈرائیونگ کرنا شامل ہے۔سیف سٹی منصوبہ ٹریفک قوانین کے اطلاق کو جدید طریقوں سے یقینی بنانے میں مدد دے گا اور کراچی کے بے قابو ٹریفک کو منظم کرنے اور حادثات کی روک تھام میں معاون ثابت ہوگا۔میاں زاہد حسین نے کہا کہ کراچی سیف سٹی منصوبہ سے کاونٹر ٹیررازم تیز ہوگا، مسروقہ اور چھنے گئے سامان کی ریکوری میں اضافہ ہوگا، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو احتساب کا احساس ہوگااور جرائم پیشہ عناصر کو گرفتاری کا خوف جس سے شہر میں جاری جرائم کے انسداد میں بھر پور مدد ملے گی۔اے آئی جی ڈاکٹر منیر شیخ کے اقدامات سے شہر میں بہتر پولیس کے نظام میں بہتری اور قانوں کی بالادستی میں معاون ثابت ہورہے ہیں۔