اساتذہ کو ہتھکڑیاں!

301

گزشتہ جمعہ کو جامعہ پنجاب کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور 6 اساتذہ کو ہتھکڑیاں لگا کر لاہور کی نیب عدالت میں پیش کیا گیا۔ چیف جسٹس نے اس کا نوٹس لے لیا ہے اور ڈی جی نیب، ڈی آئی جی آپریشنز کو ہفتہ کی صبح لاہور رجسٹری میں طلب کرلیا۔ ان ملزمان پر خواہ کتنے ہی سنگین الزامات ہوں لیکن یہ لوگ ایک عرصے تک تدریس اور جامعہ کی انتظامیہ سے وابستہ رہے ہیں ۔ نیب یا کسی بھی ادارے کو ان کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ہتھکڑیوں میں ان کی وڈیوز ٹی وی چینلوں پر بھی چلی ہیں ۔ ہتھکڑی خطرناک مجرموں یا ایسے افراد کو ڈالی جاتی ہے جن کے فرار ہونے کا خدشہ ہو۔ کبھی معزز رہنے والے یہ معمر لوگ بھاگ کر کہاں جاتے۔ چند دن پہلے ہی تو تکریم اساتذہ کا دن منایا گیا ہے۔ ان افراد پر من پسند طلبہ کو اسکالر شپس دینے اور جامعہ میں سیاسی بھرتیاں کرنے کا الزام ہے لیکن ابھی الزامات ثابت نہیں ہوئے ہیں ۔ نیب نے 10روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کرلیا ہے۔ من پسند افراد کو نوازنے اور سیاسی بھرتیاں کرنے کا چلن اتنا عام ہو چکا ہے کہ شاید ہی کوئی با اختیار شخص اس سے بچا ہو۔ حکمران ہر دور میں ان جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں لیکن کسی کو ہتھکڑی لگا کر پیش نہیں کیا گیا۔ جامعہ پنجاب کے سابق وائس چانسلرڈاکٹر مجاہد کامران ایک عرصے تک متنازع رہے ہیں اور ان پر جامعہ میں من مانی کرنے کا الزام لگتا رہا ہے۔ طلبہ تنظیموں میں تصادم میں بھی ان کی جانبداری سامنے آتی رہی ہے۔ اس کے باوجود مذکورہ سلوک نہایت نامناسب ہے۔ اس حرکت کی ذمے داری نیب کے عملے پر عاید ہوتی ہے جس میں شاید کوئی تعلیم یافتہ شخص نہیں ہے۔ ان اساتذہ سے لاکھ اختلاف کے باوجود ان سے کیا گیا سلوک قابل مذمت ہے۔