لیاقت علی خان کی شہادت کو 67 برس گزر گئے

184

پاکستانی قوم ایک ایک کر کے اہم تاریخی واقعات کو بھولتی جا رہی ہے ۔ اس کا ذمے دار کون ہے یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں رفتہ رفتہ پاکستانی نئی نسل کے ذہنوں سے پاکستان کے پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان کا نام کھرچ کر نکالا جا رہا ہے ۔ اگر کسی بھارتی اداکارہ یا گلو کارہ کی برسی ہو تو دو دو دن تک ٹی وی چینلز اس کو خوب پیٹتے ہیں لیکن خان لیاقت علی خان کا قتل ہی نہیں ان کی زندگی ان کے کردار اور قربانیوں وغیرہ سے بھی قوم کی نئی نسل کو رفتہ رفتہ محروم کیا جار ہا ہے ۔ اسکولوں کا لجوں کے نصاب سے بھی خان لیاقت علی خان کا نام غائب ہوتا جا رہا ہے ۔ انہیں16اکتوبر 1951ء کو کمپنی باغ راولپنڈی میں جلسے کے دوران سید اکبر نامی شخص نے قتل کر دیا تھا ۔ اس کے بعد دو افراد نے قاتل کو مار دیا اورآج67برس گزرنے کے بعد بھی پاکستانی قوم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی ہمارے ماہر تفتیش کار بھی ناکام ہیں ۔ جب پہلے وزیر اعظم پاکستان کے بانیوں میں سے ایک اہم رہنما کے قتل سے پردہ نہیں اٹھا تو باقی لوگوں کے بارے میں کون بتاتا۔ میڈیا خاموش۔ عدالت بھی خاموش وہ اس کا بھی ازخود نوٹس لے لے ۔ لیکن کیوں۔۔۔؟؟چیف جسٹس قبرسے لوگوں کو نکال کر ٹرائل کی بات کر رہے ہیں تو جن کو قبروں میں پہنچایا گیا ان کا معاملہ بھی اٹھائیں ۔