جنوبی پنجاب صوبہ کہاں گیا

197

عام انتخابات سے قبل جنوبی پنجاب کے حوالے سے بہت شور مچایا جارہا تھا بلکہ انتخابی نتائج پر بھی اس کے اثرات ہوئے ہیں اور اب جبکہ توقع تھی کہ پی ٹی آئی حکومت جنوبی پنجاب صوبہ قائم کرنے کا فیصلہ کرے گی اچانک صوبے کے لیے ترمیم کے بجائے ایک انتظامی کونسل بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ وفاق کی جانب سے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کا معاملہ کمیٹیاں اور کونسل بنانے تک محدود ہوگیا۔ یہ بات بھی یاد رہے کہ سابق حکومت کے دور میں پنجاب اسمبلی جنوبی پنجاب صوبہ بنانے کی قرار داد منظور کرچکی ہے۔ اس حوالے سے آئینی ترمیم کی جانب پیش رفت ضروری ہے جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے مرکز کو یہ خدشہ رہتا تھا کہ سندھ میں متحدہ قومی موومنٹ کراچی و حیدرآباد کو صوبہ بنانے کی بات کرے گی لیکن متحدہ کے ساتھ جو ہاتھ کیاگیا ہے اس سے اس کو اپنے اتحاد کی فکر پڑی ہوئی ہے وہ کسی قومی اور مقامی معاملے میں نہیں بول سکتے۔ لیکن نئے انتظامی صوبے بنانے میں کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ یہ سیاسی طور پر نہ بنائے جائیں۔ جنوبی پنجاب صوبے کی تشکیل میں بھی سیاست کی بو زیادہ لگتی ہے۔ اگر سیاسی بنیادوں پر صوبہ بنایا گیا تو نئی مشکلات پیدا ہوں گی۔ مشکل یہ ہے کہ حکمران جو فیصلہ بھی کرتے ہیں اپنی حکومت اور پارٹی کے مفاد کو سامنے رکھتے ہیں قوم اور مستقبل پر نظر نہیں رکھتے۔ وقتی فائدہ پارٹی اٹھاتی ہے اور طویل نقصان قوم کے حصے میں آتا ہے۔ اس قسم کے فیصلوں سے بہتر ہے کہ نیا صوبہ نہ بنایا جائے۔