سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہی،جی آئی ٹی

251

عدالت میں مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس  کیس کی دوسری  سماعت  کے دوران جے آئی ٹی  سربراہ کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہی اور ہمیں متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا ۔

سپریم کورٹ  میں چیف جسٹس  ثاقب نثار کی سربارہی میں مبینہ جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی ،جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نےاپنی دوسری رپورٹ پیش کی ۔سماعت کے دوران جے آئی ٹی سربراہ نے انکشاف کیا کہ  جعلی اکاؤنٹس کیس کا معاملہ انتہائی  پیچیدہے جو منی لونڈرنگ کی صورت اختیار کر  چکا ہے، عام  افراد اور مرحومین کے اکاؤنٹس میں  رقم کی منتقلی  کاطریقہ بےحد  پیچیدہ ہے جبکہ فالودہ فروش،رکشہ ڈرائیور کے اکاؤنٹ میں بھی اربوں روپے بھیجےگئے۔

جے آئی ٹی نے  عدالت کو بتایا کہ جن افراد کی موت  کو 2 سال گزر چکے ہے   ان کے نام کےاکاؤنٹس سے بھی اربوں روپوں کی منتقلی ہوئی،عام افراد کے اکاؤنٹس سے 47 ارب اور کمپنیوں کے اکاؤنٹس سے 54 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن ہوئی۔

جے آئی ٹی سربراہ کا  مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہی اور ہمیں متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا رہا  جس کی وجہ سے ہمیں تفتیش میں مشکلات درپیش ہیں۔

جے آئی ٹی سربراہ کےاس بیان پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے دلائل میں کہا کہ جے آئی ٹی ہم سے 2008 سے حکومت کا ہر معاہدہ مانگ رہی ہے ، جے آئی ٹی کے دیئےہوئے 46 ناموں میں سے صرف 6 معاہدے ریکارڈ میں دستیاب  ہیں، سارے سرکاری کنٹریکٹس کا ریکارڈ ایک جگہ پر موجود نہیں ہے

ایڈوکیٹ جنرل کے اس موقف پر چیف جسٹس نے ریمرکس دیے کہ اس ہفتے 26 تاریخ کو کراچی آؤں گا، چیف سیکریٹری سمیت تعاون نہ کرنے والے تمام سیکریٹریز متعلقہ ریکارڈ سمیت حاضر ہوں، ریکارڈ نہ ملنے کی صورت  میں  دیکھیں گے چیف سیکریٹری اور دیگر افسران کے خلاف کیا  کارروائی کی جائے ۔