واٹر بورڈ میں عدالتی احکامات کے باوجود خلاف ضابطہ تقرریاں

157

کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں عدالت عظمیٰ اور واٹر کمیشن کے احکامات کے باوجود کنٹریکٹ کی بنیاد پر ریٹائرڈ انجینئر بدستور بھاری معاوضے پر موجود ہیں جبکہ اون پے اسکیل ( او پی ایس ) کی بنیاد پر اہم اسامیوں پر تعیناتی شروع کردی گئی ہے۔ بورڈ کے ذرائع کے مطابق صوبائی وزیر بلدیات اور سیکرٹری بلدیات کی عدم دلچسپی سے محکمے میں اہم اسامیوں پر خلاف قانون تقرر اور تبادلے کیے جارہے ہیں۔ محکمہ پلاننگ سے ریٹائرڈ ہونے والے سابق چیف انجینئر مشکورالحسن زیدی کو پابندی کے باوجود کنسلٹنٹ کی حیثیت سے 3 لاکھ روپے ماہانہ معہ سرکاری رہائش و گاڑی کنٹریکٹ کی بنیاد پررکھا ہوا ہے جبکہ وہ اس حیثیت میں کیا خدمات انجام دے رہے ہیں یہ بات کسی کو بھی نہیں پتا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت نے مشکورالحسن کے خلاف ضابطہ تقرر کا نوٹس بھی لیاگیا تھا اس کے باوجود ان کا کنٹریکٹ ختم نہیں کیا گیا۔ دوسری طرف ڈی ایم ڈی فنانس کی گریڈ 20 کی اسامی پر مبینہ طور پر آؤٹ آف ٹرن ترقی پاکر گریڈ 19 تک پہنچنے والے اکاؤنٹس افسر تعینات کردیا گیاحالانکہ اس اسامی پر تقرر کا اختیار حکومت سندھ کو ہے۔ مذکورہ ڈی ایم ڈی فنانس عہدہ سنبھالتے ہی اکاؤنٹس سے متعلق اہم اسامیوں پر کرپٹ افسران کو مقرر کرنے کا سلسلہ شروع کرچکے ہیں جس سے ایم ڈی خالد محمود شیخ کی ادارے کو کرپشن سے پاک کرنے کی کوششیں ناکام ہورہی ہیں۔ دوسری طرف ہائینڈرنٹ سیل کے انچارج کی پوسٹ سے ہٹائے جانے کے باوجود سابق انچارج ایس ای شکیل مبینہ طور پر ہائینڈرنٹس کے امور میں مداخلت کررہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق واٹر کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ امیرہانی مسلم کی جانب سے برہمی کے اظہار کے بعد سابق ہائینڈرنٹس انچارج کو ہٹادیا تھا۔ تاہم تاحال شکیل قریشی انچارج میٹر کنزیومر سیل کی ذمے داری ادا کررہے ہیں جبکہ متعدد صنعتوں میں میٹرز لگے ہوئے نہیں ہیں جس سے واٹر بورڈ کو ماہانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انجینئر شکیل قریشی گریڈ 19 میں ہونے کے باوجود گریڈ 20 کی ڈی ایم ڈی ریونیو و ریکوری کی اہم اسامی پر تقرر کے خواہشمند ہیں۔ انہیں یقین ہے کہ ادارے میں موجود ان کے آبائی دوست ان کی یہ خواہش پوری کرائیں گے۔